ماضی میں بلوچستان محکمہ خوراک میں بدعنوانی کی انوکھی کہانی
کوئٹہ : محکمہ خوراک بلوچستان میں چوری شدہ گندم پر روزانہ 20 لاکھ روپے سود کی ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک نے ماضی میں گندم کی خریداری کے لیے کمرشل بینکوں سے 2 ارب 70 کروڑ روپے کا قرضہ لیا، یہ قرضہ 2008 سے 2013 کے دوران لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رقم سے خریدی جانے والی 15 لاکھ بوری گندم چوری اور بدعنوانی کا شکار ہوئی جب کہ محکمہ خوراک کو یہ گندم فروخت کرکے کمرشل بینکوں کے قرضے کو ادا کرنا تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ گندم چوری اور خوردبرد ہونے کی وجہ سے اس رقم کی ادائیگی نہیں ہوسکی، قرض کی واپسی نہ ہونے پرخزانے سے بینکوں کو روزانہ سود کی مد میں 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ کو ماضی میں لیے جانے والے قرضے کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جب کہ قرض کی ادائیگی گندم کی خریداری کے لیے مختص 5 ارب روپے سے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ حکومت نے 5 ارب روپے کی رقم گندم کی خریداری کے لیے مختص کی تھی، ہائیکورٹ کے فیصلے کے باعث 5 ارب روپے کی یہ خطیر رقم گندم کی خریداری کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔
حکومتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ ڈی جی خوراک طفراللہ گویا کی کاوشوں سے 5 ارب روپے کی یہ خطیر رقم ضائع ہونے سے بچ گئی ہے جب کہ بدعنوانی کا بڑا موقع ضائع ہونے پر کرپٹ مافیا ڈی جی خوراک کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنارہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
