
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سزائے موت اور عمر قید کے مجرمان کو 12 سال بعد بے گناہ قرار دے دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر، جسٹس نعیم افغان نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مجرم محمد اعجاز عرف بِلے کی سزائے موت اور شریکِ مجرمہ نسیم اختر کی عمرقید کی سزا کالعدم قرار دے دی ہے۔
حکمنامہ کے مطابق مجرم محمد اعجاز پر 2010 میں شریک مجرمہ کے شوہر کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، مقدمہ کے مطابق دونوں مجرمان کے درمیان ناجائز تعلقات تھے جب کہ مدعی مقدمہ کے مطابق دونوں مجرمان مقتول کو الیکٹرک شاک دیتے پائے گئے تھے۔
حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ مدعی مقدمہ نے رنگے ہاتھوں پکڑا تو مجرم محمد اعجاز نے فائرنگ شروع کردی، مقدمہ کے مطابق محمد اعجاز کی فائرنگ سے شریک مجرمہ کا شوہر جاں بحق ہوگیا جب کہ وکیل صفائی کے مطابق خودکشی کے کیس کو قتل قرار دیا گیا۔
حکمنامہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وکیل صفائی کے مطابق دونوں مجرمان میں کوئی ناجائز تعلقات ثابت نہیں ہوتا، مقتول کو مدعی نے خاندانی وراثت سے حصہ نہیں دیا جس پر اس نے خودکشی کرلی۔
حکمنامہ نے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پرایسکیوٹر کے مطابق مدعی مقدمہ وقوعہ کا عینی شاہد ہے، دونوں مجرمان مقتول کو اپنی زندگی سے ختم کرنا چاہتے تھے۔
حکمنامہ کے مطابق سپریم کورٹ نے ثبوتوں کا بغور جائزہ لیا، بیانات اور ثبوتوں میں تضادات ہیں، مدعی مقدمہ کے مطابق مقتول نے اسے مجرمان کے ناجائز تعلقات کا بتایا۔ مدعی مقدمہ خود سے مجرمان کے ناجائز تعلقات کا عینی شاہد نہیں، بیانات میں تضاد ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ مقتول نے اپنی اہلیہ اور محمد اعجاز عرف بِلا کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا تھا، حیرت ہوئی کہ ماتحت عدلیہ نے بغیر کسی ثبوت کے ناجائز تعلقات قرار دے دیا جب کہ وقوعہ دن کی روشنی میں ہوا لیکن کسی نے مدعی مقدمہ کی کہانی کی حمایت نہیں کی۔
عدالت نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق مجرمہ اپنے شوہر کو خاندانی وراثت میں سے حصہ لینے کا پریشر ڈالتی تھیں، مجرمہ کے چار بچے تھے جن کا والد دنیا میں نہیں رہا، بچوں کا پرورش کے لیے والدہ کے پاس ہونا ضروری ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ بچوں سے ماں کو بھی لیگل سسٹم کے ذریعے جدا کردیا گیا جس سے بچوں پر ذہنی اثر پڑرہا ہے، محمد اعجاز عرف بِلا اور نسیم اختر کو کیس سے بری کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News