
پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشن اور ممبران کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع
پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کر دی۔ شکایت چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل کی جانب سے دائرکی گئی۔
درخواست میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے خلاف جلد از جلد کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی۔ الزامات ثابت ہونے پرچیف الیکشن کمشنراورممبران کو عہدوں سے برطرف کیا جائے۔
درخواس میں کہا گیا کہ تمام تریقین دہانیوں کے باوجود الیکشن کمیشن الیکشن مینجمنٹ سسٹم فعال رکھنے میں ناکام رہا، الیکشن کمیشن قانون کے مطابق انتخابات کے نتائج کا بروقت اعلان کرنے میں ناکام رہا، عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر منتخب لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی درخواست کے مطابق الیکشن کے روزنتائج جاری ہونے سے پہلے ہی پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے زبردستی باہر نکال دیا گیا، عام انتخابات سے پہلے بڑی تعداد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو اغوا کر کے پارٹی چھوڑنے پرمجبورکیا گیا لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہ لیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن اپنے آئینی مینڈیٹ کے تحت آزادانہ، منصفانہ اورغیرجانبدارانتخابات کروانے میں ناکام رہا، عام انتخابات سے پہلے میڈیا پر بانی پی ٹی آئی اور دیگر رہنماؤں کی بیانات چلانے پر پابندی لگائی گئی تاہم الیکشن کمیشن لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے میں ناکام رہا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 فراہم نہ کیے گئے، مختلف نیوزچینلز پر پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کی خبریں رپورٹ ہوئیں، کئی حلقوں کے نتائج مکمل ہونے کے بعد اچانک الیکشن نتائج روک دیے گئے، قانون کے مطابق ریٹرننگ افسران رات دو بجے تک نتائج کا اعلان کرنے کے پابند تھے تاہم انہیں اجازت نہ دی گئی۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک بھرکے 66 حلقوں میں پی ٹی آئی کے پولن ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنزکےاندر داخل ہی نہیں ہونے دیا گیا، حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود الیکشن کمیشن پولنگ ڈے پر انٹرنیٹ کی بندش ختم کروانے میں ناکام رہا، عام انتخابات کے موقع پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے میڈیا پرآنے پر پابندی لگا دی گئی، دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی کو انتخابات سے پہلے جلسے جلوس کرنے کی اجازت بھی نہ تھی۔
درخواست میں پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو لیول پلینگ فیلڈ فراہم کرنے میں ناکام رہا، پی ٹی آئی کو ایک سیاسی جماعت کے طورپرکام نہ کرنے دیا گیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں جانبدارانہ تحقیقات کر کے فیصلہ سنایا جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کا معاملہ دبا دیا، الیکشن کمیشن نے جان بوجھ کر پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ازاد امیدوارظاہر کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے خلاف عدالتوں میں فریق بنا، الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طورپرپاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان چھینا، الیکشن کمیشن نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف فوجداری کارروائی کرکے استغاثہ کا کردارادا کیا، الیکشن کمیشن نےبانی پی ٹی آئی کو انتخابات سے نااہل کرنے کے لیے فوجداری کیس دائرکیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے ووٹر لسٹوں سے بڑی تعداد میں لوگوں کے ووٹ نکالے، الیکشن کمیشن نے نئے رجسٹرڈ ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کرنے کے لیے دور دراز کے پولنگ اسٹیشنز الاٹ کیے، ریٹرننگ افسران کی جانب سے پی ٹی آئی کے تقریبا 90 فیصد کاغذات نامزدگی بے بنیاد وجوہات پر مسترد کیے گئے، الیکشن کمیشن نےعام انتخابات میں بیوروکریسی کے افسران کو ریٹرننگ افیسر تعینات کیا جو پی ٹی آئی کے حامیوں پر ہونے والے مظالم میں ملوث تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News