Advertisement
Advertisement
Advertisement

سپریم کورٹ، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

Now Reading:

سپریم کورٹ، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ

سویلینز ٹرائل کیس: سیکشن 94 کا اطلاق ان پر ہوگا جو آرمی ایکٹ کے تابع ہیں، آئینی بینچ

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں فل کورٹ نے سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی جس کے دوران  سنی اتحاد کونسل کے وکلا نے دلائل دیے۔

دوران سماعت جسٹس جمال نے سوال کیا کہ ایک ہی پارٹی سے ڈیکلریشن اور کاغذات نامزدگی والا کیا آزاد امیدوارہوگا؟ آزادامیدوار نہیں تو کسی پارٹی میں جاسکتا ہے؟  آپ تو کہہ رہے کہ سنی اتحادکونسل میں آنے دو۔

اس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر کوئی آزاد امیدوار میری پارٹی میں شامل ہورہا ہے تو کیوں منع کروں گا، اس پر جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ آپ کی پارٹی کو تو بونس مل گیا، الیکشن میں حصہ لیا نہ سیٹ جیتی، جنہوں نے الیکشن جیتا انہوں نے آپ کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، الیکشن کمیشن نے حقائق لکھے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا درست ہوگاکہنا کہ انتخابات شفاف تھے؟ سب معمول کے مطابق تھا؟ جسٹس جمال نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ نےکہہ دیاکہ الیکشن کمیشن نے غلط کیاتو کیا کیس ہوگا؟

Advertisement

اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ پھر سپریم کورٹ کو فیصلہ کالعدم قرار دینا پڑےگا۔

جسٹس جمال نے کہا کہ الیکشن کمیشن مان رہا ہے کہ کسی پارٹی کی ڈیکلریشن دی اس کو نہیں چھوڑا جارہا، حامد رضا نے کیا سنی اتحادکونسل سے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا؟ اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ حامدرضا نے تحریک انصاف سے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ بلےکے نشان کا فیصلہ آنے سے پہلےحامد رضا پی ٹی آئی کے نامزد تھے، الیکشن کمیشن نے غلط تشریح کی جس وجہ سے تنازع پیدا ہوا، الیکشن کمیشن بطور آئینی ادارہ اپنی ذمہ داری مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

دوران سماعت آزاد امیدواروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف سے منسلک امیدواروں کو آزاد قرار دیاگیا،  الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ہمیں آزادامیدوار مانا جائےگا۔

اس پر جسٹس جمال نے کہا کہ ایساکوئی فیصلہ نہیں جن میں تمام امیدواروں کوآزاد قرار دیا ہو، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جمع کرائے گئے ریکارڈ کو گوہرعلی خان نے نہیں مانا، گوہرعلی نےکہا الیکشن کمیشن نے مکمل ریکارڈ سپریم کورٹ میں نہیں دیا۔

عدالت نے کہا کہ کیس بہت اہم ہے، سنجیدہ سوالات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری پر اٹھے ہیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے سامنے ریکارڈ دبانے کی کوشش کی،الیکشن کمیشن خود کو ایک پارٹی ظاہر کررہا ہے، کسی زمانےمیں ادارے ایک باڈی سمجھے جاتے تھے، اب تو الیکشن کمیشن بھی اپنا کیس جیتنے آیا ہے۔

Advertisement

بعد ازاں سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ سنانے سے متعلق آپس میں مشاورت کریں گے اور فیصلہ کب سنایا جائے گا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
الجومَیع کی دیوانگی، کراچی کو یرغمال بنالیا گیا، ریاستِ پاکستان کی عزت داؤ پر
شرح سود 11 فی صد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ، مہنگائی 5.6 فیصد تک پہنچ گئی
کورنگی میں کمرے کی چھت گرنے سے ڈیڑھ سالہ بچی جاں بحق ، ایک بچی اور 2 خواتین زخمی
شمالی وزیرستان و کرم میں پاک فوج کی بڑی کارروائی، 25 خوارج ہلاک، پانچ جوان شہید
مذاکرات کے دوران دراندازی ناقابل قبول ، سیکیورٹی ذرائع کا شدید ردعمل
استنبول مذاکرات میں پیشرفت نہ ہو سکی ، دہشتگردوں کی سرپرستی منظور نہیں ، پاکستان کا دوٹوک موقف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر