’’عدالتیں نجی اداروں یا افراد کےخلاف کارروائی کا اختیار نہیں رکھتیں‘‘
عدالت نے منشیات کے ملزم کا بروقت چالان نہ بھجوانے اور ضمانت کے معاملے پر آئی جی پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
لاہورہائی کورٹ میں منشیات کے ملزم کا بروقت چالان نہ بھجوانے اورضمانت پرسماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر چالان جمع نہ ہونے والے تین لاکھ 62 ہزار سے زائد مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔
لاہورہائی کورٹ نے مبہم رپورٹ مسترد کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عدالت نے کہا کہ جن مقدمات کے چالان جمع ہوئے کس نوعیت کےتھے آگاہ کیوں نہیں کیا گیا؟ یہ معاملہ ایمرجنسی نوعیت کا ہے جس سے جلد نمٹانا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اتنے اہم کیس میں کوئی ذمہ دار پولیس افسر عدالت کیوں پیش نہیں ہوا؟ آئی جی کوبلانے پر کہا جاتا ہے کہ وہ کچے کےعلاقے میں ہیں۔ آئی جی پنجاب کو اس عہدے پرآنے سے پہلے اپنے ذمہ مقدمات کےالتوا کاحساب دیناہوگا۔ ایس ایچ اوکے ایس او پیز کیا ہیں؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی تفتیشی تبدیل ہو اوراگر وہ فائل ساتھ لے جائے تو یہ بھی جرم ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 04 ستمبر تک ملتوی کردی۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد شاہ نے عدالت کو بتایا کہ مقدمات کے مینول ریکارڈ کو کمپیوٹرائز ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ لاہور کے زیرالتوا ایک لاکھ 35 ہزارمقدمات کے چالان ٹرائل کورٹس کو بھیجے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بلاتصدیق نمبرزکے ساتھ دنیا کو بتا رہے تھے کہ اتنے مقدمات زیر التوا ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ کمپیوٹرائزیشن اورسکروٹنی کے بعد زیر التوا مقدمات کے اعداد و شمار بدل جائیں گے۔ پراسیکیوشن آفس 812 پراسیکیوٹرز کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
فریاد شاہ نے کہا کہ مزید بیس ہزار کیسز اب آئے ہیں جن کی سکروٹنی کی جا رہی ہے۔ سال دوہزار سترہ سے رواں سال جولائی تک پچاس لاکھ 31 ہزار انتالیس مقدمات درج ہوئے۔ آٹھ سالوں میں بتالیس لاکھ چھیانوے ہزار پانچ سو چھیاسی مقدمات کاچالان جمع ہوا۔ تین لاکھ بہتر ہزار تین سو چھبیس مقدمات کےاخراج کی رپورٹ مرتب کی گئی۔
لاہورہائی کورٹ نے منشیات کےملزم عمران علی کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
