پاکستان مسلم لیگ ن کے سینٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ماضی گواہ ہے عدالت نے آمروں کو آئین میں ترمیم کی اجازت دی۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق عدالتی فیصلے نے کئی سوال جنم دیئے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے معاملہ حل ہونے کی بجائے پیچیدہ ہو گیا ہے، پارلیمنٹ میں قانون سازی ایک جامع عمل ہے، سوال ہے کیا اعلیٰ عدلیہ کے ججز سےغلطی نہیں ہو سکتی؟۔
ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ پارلیمنٹ کے بنائے قانون پرعدالت فیصلہ کرتی ہے، عدالتی فیصلے میں کسی سقم یا غلطی کو کون درست کرے گا؟ میرے سوال پر سیاسی تفرقہ بازی کے بغیر غور ہونا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آزاد منتخب ارکان کی کسی جماعت میں شمولیت کا طریقہ موجود ہے، آئین کے مطابق آزاد ارکان 3 دن میں کسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں، سنی اتحاد کی درخواست تھی مگر فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آگیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے سامنے 2 راستے ہیں، آئین کی پیروی یا پھر غیر آئینی عدالتی فیصلہ، پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار پر حد نہیں لگائی جا سکتی، عدالت کی جانب سے حدود تجاوز ہونے سے کئی آئینی شقیں مفلوج ہوئیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ عدالیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور آئین کی بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
