
دھرنا کمیٹی نے مغوی بچے کی بازیابی کے لیے 14 روزہ دھرنے کے بعد 10 دسمبر تک احتجاج کو ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔ کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر اس دوران بچہ بازیاب نہ ہوا تو سخت لائحہ عمل اپنائیں گے۔
دھرنا کمیٹی کے رہنما امان اللہ مہترزئی نے کہا کہ انہیں عوام کی مشکلات کا مکمل احساس ہے، تاہم مغوی بچے کی بازیابی کے لیے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت سے مذاکرات کی کوششیں جاری رہیں گی اور اگر اس دوران بچہ بازیاب نہ ہوا تو مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ “جس دن یہ واقعہ رونما ہوا، ایسا لگا جیسے اپنا بچہ اغوا ہوا ہو۔
وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ ورثاء کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل صرف گفت و شنید کے ذریعے ہی ممکن ہے اور حکومتی سطح پر اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ مصور خان کسی اور کا نہیں، ہمارا اپنا بچہ ہے اور حکومت اس کی بازیابی کے لیے تمام تر اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہے اور اس معاملے پر تمام تر ہمدردیاں لواحقین کے ساتھ ہیں۔
میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں اور حکومت مغوی بچے کے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت میں احتجاج کا حق سب کو دیا گیا ہے، لیکن مسائل کا حل ہمیشہ مذاکرات میں ہی مضمر ہوتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب نہ بھی ہوتے تو حکومت کوششیں جاری رکھے گی اور بچے کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News