
پاکستان کے سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کیس سے متعلق اپنا اضافی نوٹ جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھٹو کے ٹرائل کو سیاسی ٹرائل کی کلاسک مثال قرار دیا۔
جسٹس منصور نے اپنے نوٹ میں اس بات پر زور دیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے کیس میں تفتیش کی منظوری غیر قانونی طور پر دی گئی اور یہ عمل عدلیہ کے آزادانہ کردار کے خلاف تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے چھ صفحات پر مشتمل تحریری نوٹ میں کہا کہ سیاسی ٹرائلز میں اکثر من پسند نتائج کے حصول کے لیے غیر شفاف طریقے اپنائے جاتے ہیں، اور اس میں اکثر سابق اتحادیوں کے بیانات لے کر انہیں گواہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی زندگی میں خود کہا تھا کہ آئین کی چھتری تلے ہی عدلیہ آزاد رہ سکتی ہے، اور صحرامیں پھول نہیں کھل سکتے جیسے بیانات دے کر اپنے نظریات کا اظہار کیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ ججز کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اصل طاقت عہدے میں نہیں بلکہ آزادی میں ہوتی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر جسٹس دراب پٹیل کا ذکر کیا، جو بھٹو کیس میں جرأت مندی سے اختلاف رکھتے تھے اور جنرل ضیاء الحق کے عبوری آئین کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔
جسٹس منصور نے کہا کہ سمجھوتہ کرنے کے بجائے عہدے کو چھوڑ دینا ایک چھوٹی سی قربانی ہے جو ججوں کو اپنے اصولوں کے دفاع کے لئے کرنی چاہیے۔
انہوں نے اپنے نوٹ میں کہا کہ ججز کی بہادری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ مداخلت کے خلاف کتنی دیر تک ثابت قدم رہتے ہیں، کیونکہ مداخلت کے خلاف فوری مزاحمت اور اصلاحات کی جانی چاہیے تاکہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جا سکے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ کا کردار انصاف کا دفاع کرنا ہے، اور اسے ہر قیمت پر اپنی آزادانہ حیثیت کو برقرار رکھنا ہوگا۔
تاریخی فیصلہ
ذوالفقار علی بھٹو کیس کا تفصیلی فیصلہ 5 جولائی 2024 کو جاری کیا گیا تھا، اور اس میں عدلیہ کے آزادانہ کردار پر مختلف اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ کا اضافی نوٹ ان تمام پہلوؤں کی وضاحت اور تکمیل کرتا ہے، جس میں انہوں نے انصاف کی فراہمی کے عمل میں موجود خامیوں اور مداخلت کی مذمت کی ہے۔
اس اضافی نوٹ کو آج سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا، جس کے بعد یہ عدلیہ کے آزادانہ کردار اور انصاف کے تحفظ کے حوالے سے مزید بحث کا باعث بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News