
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں میں 28 جنوری تک توسیع
ٹیکس ایکسپرٹ احسن ملک کا کہنا ہے کہ عدالتوں سے درخواست ہےعام آدمی ک وریلیف دیں تاکہ پذیرائی ملے۔
احسن ملک کا کہنا تھا کہ ہمارا المیہ ہے کہ دوسرے کے ڈومین میں جا کر کام کرنا پسند کرتے ہیں، ہم اپنا کام بہتر انداز میں نہیں کرتے۔
گزشتہ دنوں ایک ارب کے پرافٹ پر سپر ٹیکس متعارف ہوا تھا، وہ سپر ٹیکس بھی آپکی عدالتوں نے ختم کیا، حکومت بڑے کٹھن مراحل سے گزر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کامیابی سے حاصل کیا ہے، اس معاملے پرعدالتوں اور حکومتوں کو بھی سوچنے کی ضرورت ہے، حکومت ایسی قانون سازی کرتی ہے کہ عدالتوں کو مداخلت کرنی پڑتی ہے۔
احسن ملک نے کہا کہ حکومت کے پاس ٹیکس لگانے کا اختیار ہے، عدالت جب مداخلت کرتی ہے تو معاشی سرگرمیاں رک جاتی ہیں۔
ٹیکس ایکسپرٹ کے مطابق جتنا آمدنی میں اضافے کا سوچتے ہیں وہ کر نہیں پاتے، اسکا حل عدالت، حکومت اور تھرڈ پارٹی کو بیٹھ کر نکالنا ہو گا، حکومت،عدالت اور تھرڈ پارٹی کو ایک میکانزم بنانا ہو گا۔
صنعتکار میاں زاہد حسین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے مطابق 3 ہزار ارب کے ٹیکس کیسز ہیں، یہ ریلیف ہمیشہ مافیاز کو پروموٹ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
ٹیکس ایکسپرٹ نے کہا کہ وفاق نے چینی کی قیمت 75 روپے فکس کی تھی، شوگر مافیا کو کس نے اجازت دی کہ آج چینی اس ریٹ پر پہنچ گئی ہے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ 3 ہزار ارب کے نیب کیسزعدالت میں التوا کا شکار ہیں، کیسز میں تاخیرکا چیف جسٹس کونوٹس لیناچاہیے، اسمبلیوں کو بھی عدالتوں سے متعلق قانون سازی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو اختیار ہو گا تو لوگوں کو ریلیف ملےگا، ہم عدالتوں کا اختیار نہیں چھین سکتے، بہت سی جگہوں پر ایگزیکٹو غلط فیصلے بھی کرتی ہے۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ عدالتوں کے اختیار کو یکطرفہ اسٹے دینے کو بہتر کیا جائے، ان اختیارات کو بالکل آزاد بھی نہیں رکھا جا سکتا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News