Advertisement
Advertisement
Advertisement

عاقب جاوید پاکستان کرکٹ سے کون سا بدلہ لے رہے ہیں

Now Reading:

عاقب جاوید پاکستان کرکٹ سے کون سا بدلہ لے رہے ہیں
قومی ٹیم میں تبدیلیوں سے متعلق بازگشت پر عاقب جاوید کا بیان

قومی ٹیم میں تبدیلیوں سے متعلق بازگشت پر عاقب جاوید کا بیان

پاکستان کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اس نے سب کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ چیف سیلکٹر اور ہیڈ کوچ عاقب جاوید پاکستان کرکٹ سے کون سا بدلہ لے رہے ہیں۔ 

گلی محلہ کرکٹ سے کھلاڑیوں کو منتخب کرکے انٹرنیشنل ٹیم میں کھلاکر عاقب جاوید صرف پاکستان کرکٹ نہیں بلکہ ان کھلاڑیوں کا مستقبل بھی برباد کررہے ہیں۔ جنھیں انٹرنیشنل کرکٹ سے پہلے ڈومیسٹک کھیلنا ضروری ہے۔

پانچویں اور آخری میچ میں ٹیم نے جس طرح بیٹنگ بولنگ کی اس سے ایسا لگ رہا تھا کہ پہلی دفعہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔  ایک میچ میں سنچری بنانے والے حسن نواز کی بیٹنگ کے بنیادی اصولوں سے لاعلمی صاف نظر آرہی تھی۔

وہ جس انداز میں اپنی مختصر سی اننگز میں ایک گیند بھی بیٹ پر نہ لے سکے اور جو گیند بیٹ پر آئ اس پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ اس پر اسٹیڈیم میں موجود تماشائ قہقہے لگارہے تھے۔

 ان کی مجبوری یہ ہے کہ انھیں شاید کسی نے بیٹنگ کے بنیادی اصول بھی نہیں بتائے۔ ان کی تیسرے میچ میں سنچری بھی * تکوں * کا مجموعہ تھی۔  وہ خود بھی حیران ہونگے کہ ان کے اندھے شاٹ پر چوکے چھکے لگ گئے۔ وہ بس بیٹ گھمارہے تھے۔

Advertisement

محمد حارث بھی غیر سنجیدگی سے بیٹنگ کررہے تھے پانچ میچوں میں 58 رنز کی کارکردگی ان کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ انھوں نے کسی بھی میچ میں اپنے دماغ کو استعمال نہیں کیا۔ گیند کی پچ اور لینتھ کو دیکھے بغیر بیٹ کو آن سائیڈ پر گھماتے رہے۔

ان کی اس غائب دماغی پر کپتان سلمان علی آغا بھی حیران تھے کیونکہ وہ پانچ سال سے وقفوں وقفوں سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں ان کا یہ پانچواں کم بیک تھا جو اب شاید آخری ہو۔

عاقب جاوید کی سب سے بڑی غلطی نیوزی لینڈ کی پچوں پر صرف تین مستند بلے بازوں کے ساتھ بیٹنگ جرنا تھا۔ آل راؤنڈرز کی بھرمار سے ٹیم کا توازن بھی بگڑا اور کارکردگی بھی زیرو رہی۔

سابق کپتان جاوید میاں داد آل راؤنڈرز کو آدھے تیتر آدھے بٹیر کہتے ہیں۔ انھوں نے ہمیشہ اس بات کی تائید کی ہے کہ نیوزی لینڈ میں کم ازکم پانچ مستند بلے باز ہونا چاہئیے

سیریز میں صرف سلمان علی آغا ہی رنز کرسکے  ورنہ باقی بیٹنگ تو معزوروں کا اجتماع بنی رہی۔

آخری میچ میں تبرک کے طور پر عمیر بن یوسف اور عثمان خان کو کھلایاگیا۔ عمیر ایک اچھے بلے باز ہیں اور شاید زیادہ رنز کرلیتے لیکن گیند کی گلوز کے ساتھ ایک ہلکی رگڑ نے انھیں باہر بھیج دیا۔  تاہم عثمان خان ایک بار پھر ناکام رہے۔  ان کی بیٹنگ نے ثابت کیا کہ انھیں اب تک نہ کھلاکر مینیجمنٹ نے صحیح کیا تھا۔

Advertisement

ٹیم پر سب سے بڑے بوجھ شاداب خان بنے رہے۔ بولنگ نہ بیٹنگ۔  ان کی بولنگ نے میچ وقت سے پہلے ختم کرادیا۔  ان کے لیے جس طرح سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے مہم چلائ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاداب خان کتنی بڑی سفارش رکھتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ شاداب خان کا کیرئیر ختم ہوچکا ہے۔

پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ کی زبوں حالی کا اندازہ لگالیجئیے کہ نیوزی لینڈ کے ویٹرنز بولر جمی نیشم پانچ وکٹ لے گئے۔  نیشم کچھ کھلاڑیوں کی عدم دستیابی کے باعث آخری وقت میں شامل کئے گئے تھے۔

پاکستان کی بولنگ بھی بیٹنگ سے پیچھے نہیں رہی۔ جہانداد خان اچھے خاصے سوئنگ بولر تھے اب وہ بھی اظہر محمود کی بچکانہ کوچنگ میں سوئنگ کھوچکے ہیں۔  ایک ایسی پچ جس پر باؤنس بہت تھا وہ ٹم سائفرٹ کو اوورپچ کرتے رہے۔ اور چھکے کھاتے رہے۔ سائفرٹ نے دس چھکے لگا کر پاکستانی بولنگ کو تتر بتر کردیا۔

صرف سفیان مقیم واحد بولر تھے جنہوں نے کیوی بلے بازوں کی کمزوری بھانپتے ہوئے بولنگ کی اور کامیاب رہے۔ ان کے دو اوورز میچ کے سب سے اچھے اوورز تھے۔ سفیان نے چائنا مین بولنگ کے ساتھ گگلی بھی کی جس سے بیٹنگ مشکل رہی۔ تاہم ان کے دو اوورز نیوزی لینڈ کی طوفانی بیٹنگ نہ روک سکے۔

کوچز کی دفاعی حکمت عملی

اگر اس سیریز میں کھلاڑیوں کے علاوہ جس شعبے کی کارکردگی بہت خراب تھی وہ کوچز تھے۔  بیٹنگ کوچ محمد یوسف بلے بازوں کی تکنیکی غلطیاں درست کرانے میں ناکام رہے۔ وہ یہ سمجھا ہی نہیں سکے کہ باؤنسرز کو کیسے کھیلا جاتا ہے۔ کوئ بھی بلے باز بیک فٹ پر کھیلنا نہیں جانتے۔

Advertisement

عاقب جاوید کے ساتھ اظہر محمود بولنگ کوچ ہیں۔ اظہر محمود جو ایک غیر متاثر کن کیرئیر کے سابق انٹرنیشنل کرکٹر ہیں۔  اور متعدد بار پاکستان ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیں لیکن ہر دفعہ انھیں بدترین کارکردگی پر ہٹایا گیاہے۔

اظہر محمود آج تک شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کے لینتھ کس درست نہیں کراسکے ہیں جبکہ ٹیم سیلیکشن میں بھی غلط رائے دے کر وہ اپنی نااہلی ثابت کرچکے ہیں۔  ان کے خیال میں شکست سے فرق نہیں پڑتا۔  جبکہ عاقب جاوید شکست کو معمول کا حصہ سمجھتے ہیں ان کے خیال میں موجودہ ٹیم جتنا جیت رہی ہے۔  بہت ہے۔

رواں ٹی ٹوینٹی سیریز اب ختم ہوچکی ہے۔ اور دو دن بعد ایک روزہ میچوں کی سیریز شروع ہورہی ہے۔ ناقدین اس سیریز میں بھی یکطرفہ شکست دیکھ رہے ہیں۔

جب ٹیمیں شکست کو مقدر اور بدترین کارکردگی کو کافی سمجھنے لگتی ہیں تو جیت پھر ایسی ٹیموں کے قریب نہیں آتی۔  اور پاکستان ٹیم آج کل ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے۔

سید حیدر

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کیا واقعی مچل اسٹارک نے شعیب اختر کی تیز ترین گیند بازی کاریکارڈ توڑ دیا ؟ حقیقت سامنے آ گئی
البانیہ: یورپین ڈیس ایبل اسنوکر چیمپئن شپ میں پاکستان نے گولڈ میڈل جیت لیا
راولپنڈی: پاک، ساؤتھ افریقہ ٹیسٹ سیریز کے لیے فول پروف سیکیورٹی و ٹریفک پلان جاری
پی سی بی اور بیکن ہاؤس کا اشتراک، نوجوان کرکٹرز کو تعلیمی اسکالرشپ ملیں گے
سلطان آف جوہر ہاکی کپ میں برطانیہ نے پاکستان کو ہرا دیا
ویمنز ورلڈکپ: پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ بارش سے متاثر، ایک، ایک پوائنٹ مل گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر