پاک بھارت کشیدہ تعلقات کی کہانی آزادی کے بعد سے ہی کسی نہ کسی صورت جاری ہے،ان تعلقات پرغیر جانبدار نہ نظر ڈالیں توبھارت کا اشعتال انگیز رویہ ہمیشہ ہی کشیدگی کے خاتمے میں رکاوٹ کی بڑی وجہ دکھائی دیتاہے۔
پاک بھارت تعلقات میں کبھی بہتری کے آثارنمایاں ہوئے بھی تووہ پاکستان کی یکطرفہ کوششوں کاہی نتیجہ تھے۔آزادی کے فوری بعدآبادی کے تبادلے یا ہجرت کے عمل کوآگ و خون کا دریاکہاجا سکتا ہے۔
ہندوستان سے پاکستان کی جانب ہجرت کرنے والوں کاقتل عام کرکے بھارت نے ابتداسے ہی دونوں ریاستوں میں کشیدگی کے بیج بودیے تھے۔
برطانوی سامراجی طاقتیں تو خطے سے چلے گئیں مگرانگریزتقسیم ہند کو اس طرح چھوڑ گئے کہ دونوں ممالک اب تک اسی میں الجھے رہ گئے،مسئلہ کشمیرپردونوں مماملک نے آزادی کے ایک سال بعد ہی 1948 میں پہلی جنگ لڑی۔
1962 اور63 کی انڈیا چین جنگ کے دوران پاکستان کے پاس سنہری موقع تھا کہ پاکستان کشمیرپرقبضہ کرلیتا مگر پاکستان نے عالمی قوانین کی پاسداری کی اورایسے کسی بھی جارحانہ اقدام سے گریزکیا۔
1965 میں پاکستان اور بھارت کے دورمیان دوسری جنگ ہوئی جوبھارت کے جنگی جنون میں لاہورپراچانک حملے کے نتیجے میں چھڑی تھی اور بھارت کی ہزیمت کا سبب بنی۔
1971 میں مشرقی پاکستان اورمغربی پاکستان کے سیاسی تنازع کوبھارتی مداخلت نے اس حد تک ہوا دی جو بڑی جنگ میں بدل گئی، نتیجے میں بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آگیا۔
1972 میں شہیدذوالفقاربھٹواوربھارتی وزیراعظم اندراگاندھی نے شملہ معاہدہ کیا۔
1974میں مقبوضہ کشمیراسمبلی نے بھارتی آئین کے ریاست میں نفاذ کودوبارہ منظورکیالیکن پاکستان نے اسے مسترد کر دیا۔
1998میں بھارتی ایٹمی دھماکوں کے نتجے میں پاکستان نے جوابی ایٹمی دھماکے کرکے پوری دنیا کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی جسے اسلامک ایٹم بم کانام بھی دیاگیا۔
طویل کشیدہ ترین تعلقات کی داستان یہاں تک نہیں رکی،بھارت میں پے در پے سیکیورٹی ناکامی کے سبب ہونے والے ہرواقعے کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیاگیا۔
کارگل تنازع، 1993 کے ممبئی بم دھماکے،طیارہ ہائی جیکنگ،پارلیمنٹ حملہ کیس،26/11 کی سازش ،سمجھوتہ ایکسپریس حملے،پلوامہ حملہ ہویا کوئی بھی چھوٹایا بڑا واقعہ،بھارت کاتحقیق اورشواہد کے بغیرپاکستان پرالزامات دھردینا کوئی نئی بات نہیں۔
اس کے برعکس پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کے بدترین حملوں کانشانہ بنا ہوا ہے، ابھی نندن کے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے اورایڈوینچرمیں بدترین ناکامی کے باوجودپاکستان نے انسانی ہمدردی کے تحت اسے بھارت واپس بھیج دیا۔
کلبھوشن یادیوکی بلوچستان سے گرفتارپاکستان میں بھارت کی اشتعال انگیزی کا ایک اور منہ بولتا ثبوت ہے۔کالعدم بی ایل اے کی بھارتی سرپرستی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
پاکستان عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے ایک مہذب ریاست کو طور پر اپنے اقدامات اٹھاتا آیا ہے مگربھارت خود کودنیا کی بڑی جمہوریت کہنے کے باوجود پاکستان فنکاروں، گلوکاروں اور کھلاڑیوں تک کو برداشت کرنے کےلئے تیار نہیں ۔ بھارتی جارحانہ اقدامات خطے میں کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
