
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے خلاف تجارتی جنگ میں ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے چین کی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیرف عائد کر دیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد عالمی تجارتی جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے، اور اس کے اثرات عالمی معیشت پر مرتب ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے اپنے اقدام کے تحت بعض ممالک کے لیے 90 دن کا وقفہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے، جس میں وہ ممالک شامل ہیں جنہوں نے ابھی تک جوابی ٹیرف نہیں لگایا۔
یہ وقفہ ان ممالک کو اس دوران امریکی ٹیرف پر نظرثانی کرنے اور مذاکرات کرنے کا موقع دے گا۔
دوسری جانب یورپی یونین نے بھی امریکی صدر کے اقدام کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے 20 ارب یورو سے زائد مالیت کی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ اقدامات 15 اپریل سے نافذ العمل ہوں گے اور ان کا مقصد امریکی اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد کردہ ڈیوٹیوں کا جواب دینا ہے۔
یورپی کمیشن کے مطابق ان امریکی مصنوعات میں مرغی، چاول، مکئی، پھل، میوے، لکڑی، موٹرسائیکلیں، پلاسٹک، ٹیکسٹائل، پینٹنگز اور برقی آلات شامل ہیں۔
یہ بیشتر مصنوعات ان امریکی ریاستوں سے آتی ہیں جہاں ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے۔
یہ ٹیرف یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی محاذ کی شدت کو بڑھا رہے ہیں، اور ساتھ ہی چین اور امریکا کے درمیان بھی تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ چین نے امریکی مصنوعات پر 84 فیصد تک ٹیرف عائد کیا تھا جو امریکی صدر کی جانب سے چین پر 104 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے جواب میں کیا گیا ہے۔
یورپی یونین نے اس اقدام کو امریکی محصولات کو بلاجواز اور عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ تجارتی جنگ دونوں فریقین کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
یورپی یونین نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے اقدامات کو کسی بھی وقت معطل کر سکتے ہیں، بشرطیکہ امریکا ایک منصفانہ اور متوازن تجارتی معاہدے پر رضامند ہو جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News