
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو، کابل حکومت فوری اقدام کرے۔
وزیر اعظم نے اپنے حالیہ دورۂ بیلاروس کو کامیاب قرار دیا اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیلاروس کی زراعت کے شعبے میں مہارت سے پاکستان بھرپور فائدہ اٹھائے گا اور زرعی مشینری کے مشترکہ منصوبے پاکستان میں قائم کیے جائیں گے۔
وزیرِاعظم نے بتایا کہ انہوں نے بیلاروس میں معدنیات اور مشینری سے متعلقہ فیکٹریوں کا بھی دورہ کیا، اور اس شعبے میں بھی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو معدنیات کے بے شمار خزانے عطا کیے ہیں، جنہیں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بروئے کار لانا وقت کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے ایک اور اہم پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیلاروس سے ایک مفاہمتی معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت ڈیڑھ لاکھ ہنر مند پاکستانی نوجوانوں کو بیلاروس میں روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ عمل مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر ہوگا۔
اپنے سیاسی وژن پر بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ پنجاب اسپیڈ، پاکستان اسپیڈ میں تبدیل ہوئی ہے، اور اب یہ ‘سپر پاکستان اسپیڈ کی جانب گامزن ہے۔ ہم میاں نواز شریف کی قیادت میں ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیرِاعظم نے افغانستان کی عبوری حکومت کو ایک بار پھر یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم نے متعدد بار افغان حکام کو دوحہ معاہدے کی پاسداری کا پیغام دیا ہے کہ ان کی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ٹی ٹی پی، داعش (آئی ایس کے پی) اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں اب بھی افغان سرزمین سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہی ہیں۔
انہوں نے افغان حکومت کو مخلصانہ مشورہ دیتے ہوئے کہافی الفور ان دہشتگرد عناصر پر لگام ڈالی جائے اور ان کی اپنی دھرتی کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکا جائے۔
وزیرِاعظم نے لندن میں جاری اوورسیز کنونشن کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ اوورسیز پاکستانی نہ صرف دن رات محنت کرکے ملک کا نام روشن کرتے ہیں بلکہ ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھیجتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس سال ترسیلات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وزیرِاعظم نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ کنونشن میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل اور مطالبات کو غور سے سنا جائے گا اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News