
خیبر پختونخوا میں عوام اور سیکیورٹی فورسز کے باہمی تعاون سے فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کے خلاف حالیہ کارروائیوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق عوام نے نہ صرف دہشتگردوں کی موجودگی کی بروقت اطلاع دی بلکہ سیکیورٹی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ان کے حملوں کو ناکام بھی بنایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 اپریل کی رات ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈیرہ غازی خان کے سرحدی علاقے میں فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے ایک گاؤں میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم مقامی آبادی کے 12 افراد نے فوری ردعمل دیتے ہوئے بھرپور مزاحمت کی اور دہشتگردوں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔
اس واقعے کے بعد 13 اپریل کو قریبی دیہات کے عمائدین نے ایک بڑا اجتماع منعقد کیا، جس میں دو ٹوک فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی دہشتگرد کو گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس فیصلے کو علاقے میں عوامی سطح پر اُبھرنے والے نئے جذبے کی علامت قرار دیا جا رہا ہے، جو خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔
دوسری جانب لکی مروت کے علاقے بچکان احمد زئی میں بھی سیکیورٹی فورسز، پولیس اور ویلیج ڈیفنس کمیٹی کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں فتنہ الخوارج کے تین دہشتگرد مارے گئے، جو زبردستی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسی طرح آج 13 اپریل کو جنوبی وزیرستان کے علاقے توئی کھلہ میں دہشتگردوں نے پولیس اہلکاروں کے گھروں پر حملہ کیا، جس کا مقصد اہلکاروں کو اغوا کرنا تھا۔
تاہم، مقامی عوام اور پولیس کی بروقت اور جرات مندانہ کارروائی سے حملہ ناکام بنا دیا گیا، اور تین دہشتگرد جہنم واصل کر دیے گئے۔ سیکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر مارے گئے دہشتگردوں کی لاشوں کو قبضے میں لے لیا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات واضح ثبوت ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف عوام اور سیکیورٹی ادارے متحد ہو چکے ہیں، اور اس اتحاد نے دہشتگردوں کے لیے زمین تنگ کر دی ہے۔
ماہرین کے مطابق، عوام کا جذبہ اور قربانیوں کا یہ سلسلہ ملک میں امن کی بحالی کے لیے ایک مثبت اور طاقتور قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیور عوام اب اپنے بچوں کے محفوظ اور روشن مستقبل کے لیے جان کی پروا کیے بغیر میدان میں اتر آئے ہیں، اور یہ اتحاد ہماری فورسز میں ایک نئی روح پھونک رہا ہے۔
یہ حالیہ واقعات پاکستان میں امن کے دشمنوں کے خلاف قومی عزم اور اتحاد کا مظہر ہیں، اور اس بات کا اعلان ہیں کہ قوم اب دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News