
بھارتی کسانوں نے کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف ایک بار پھر اپنا احتجاج شروع کر دیا ہے۔ کسانوں کی قیادت میں راکیش ٹکیت نے تحریک کو نیا جوش دیا ہے، جس کے اثرات ملک بھر میں محسوس ہو رہے ہیں۔
بھارتی کسانوں کا پیغام واضح ہے کہ زمین، روزگار اور عزت کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔
احتجاجی مارچ نے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے اور حکومتی انتظامیہ کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے پرچم تلے ہزاروں کسان دہلی کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف متحد ہیں اور اب ان کی آواز دبنا نہیں چاہیے۔
مزی پڑھیں: بھارتی کسانوں کا ’دہلی چلو‘ مارچ تیرہویں روز بھی جاری رہا
دہلی کی طرف بڑھتے ہوئے کسانوں نے اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے اور اس احتجاجی دھرنے نے دیہی بھارت کا غصہ سڑکوں پر ظاہر کیا ہے۔ کسانوں کی واپسی نے اقتدار کے ایوانوں میں ایک مرتبہ پھر ہلچل مچا دی ہے اور ان کے احتجاج کا دائرہ مزید پھیلتا جا رہا ہے، جس سے حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ کسان تحریک ایک بار پھر مودی سرکار کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے، اور حکومت کو اس کے اثرات سے نمٹنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News