
فائل فوٹو
پہلگام فالس فلیگ کی آڑ میں ہندو توا مودی سرکار تیزی سے اشتعال انگیزی کے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کی جانب گامزن ہے، تازہ ترین اقدامات کے تحت انتہا پسند مودی سرکار نے بحری روابط ختم کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ ہر قسم کی ڈاک اور پارسل سروس بھی معطل کر دی ہے۔
بھارتی حکومت کے فیصلے کے مطابق پاکستان کے ساتھ فضائی یا زمینی راستوں سے آنے والی ڈاک اور پارسل سروس معطل رہے گی۔
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں مودی سرکار کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے،
بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی، تاہم بھارت پہلگام واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات سے مسلسل راہ فرار اختیار کیے ہوئے ہیں اور مسلسل کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کیا اور ویزا خدمات معطل کر دیں۔ بھارت نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا، جسے پاکستان نے “جنگی اقدام” قرار دیا۔
بھارت نے پاکستان سے تمام درآمدات پر پابندی عائد کر دی اور پاکستانی پرچم بردار جہازوں کو اپنی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا۔
جوابی اقدام کے طور پر، پاکستان نے بھارت کے ساتھ تمام تجارتی روابط منقطع کر دیے اور اپنی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے بند کر دی۔
24 اپریل سے لائن آف کنٹرول (LoC) پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپیں بھی جاری ہیں۔ بھارت نے پاکستانی سرحدوں میں دراندازی کے لیے کوشاں ہے، دوسری جانب پاکستان نے اپنی فوج کو ہائی الرٹ پر رکھا ہوا ہے۔
آج ہی پاکستان نے 450 کملویٹر رینج کے حامل بیلسٹک میزائل ابدالی کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان کی جانب سے یہ تجربہ بھارت کی جانب سے ممکنہ فوجی کارروائی کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
حالیہ واقعات نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے۔ اگر فوری طور پر سفارتی سطح پر مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News