
سوڈان کے شہر پورٹ سوڈان میں پیر کی شب متعدد ڈرون حملوں کے بعد ایندھن کے ذخیرے میں زبردست آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں شہر مکمل تاریکی میں ڈوب گیا۔
عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کے مطابق، یہ حملے نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی جانب سے کیے گئے، جنہوں نے ایندھن کے ڈپو، ہوائی اڈے، بجلی گھر اور ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا۔
شہر میں موجود سوڈانی قومی بجلی کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ مرکزی پاور سب اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں شہر میں مکمل بلیک آؤٹ ہو گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹر ہبہ مورگن کے مطابق، حملے میں متاثر ہونے والا ہوٹل سرکاری عمارتوں کے قریب واقع ہے، جن میں صدارتی گیسٹ ہاؤس بھی شامل ہے، جہاں فوجی سربراہ جنرل عبدالفتح البرہان اپنا دفتر رکھتے ہیں۔
حملوں کے بعد ہوٹل اور ہوائی اڈے سے عام شہریوں کو فوری طور پر نکال لیا گیا۔ شہر کے وہ علاقے جو اب تک جنگ سے محفوظ تھے، وہاں موجود ۔ہزاروں مہاجرین میں خوف و ہراس پھیل گیا
یہ بھی پڑھیں: امریکہ، اٹلی اور دیگر ممالک میں کیتھولک برادری نے ٹرمپ کی تصویر کو توہین آمیز قرار دے دیا
پورٹ سوڈان، جو اب تک زمینی اور فضائی حملوں سے محفوظ رہا تھا، گزشتہ تین دنوں سے شدید حملوں کی زد میں ہے۔ یہ شہر نہ صرف سوڈانی فوج کا اہم گڑھ ہے بلکہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کے دفاتر بھی یہیں قائم ہیں۔
حملوں کی مذمت مصر اور سعودی عرب سمیت اقوام متحدہ کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔ فوجی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے RSF کے اس اقدام کا ردعمل ہیں، جس میں فوج نے نیالا ایئرپورٹ پر ان کا اسلحہ خانہ تباہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ سوڈان میں فوج اور RSF کے درمیان اپریل 2023 سے خانہ جنگی جاری ہے، جو اب تک 1 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد کو بے گھر کر چکی ہے اور ملک کی آدھی آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News