پاکستان سپر لیگ (PSL) کی سب سے مہنگی ٹیم ملتان سلطانز ایک مرتبہ پھر خبروں کی زینت بنی ہے، جس کی وجہ ٹیم کے مالک علی ترین کے متنازع بیانات ہیں۔
پی ایس ایل کی کامیابی کے بعد 2017 میں ایک چھٹی ٹیم شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس وقت شون گروپ نے 5.2 ملین ڈالر میں ٹیم خریدی، تاہم، شون گروپ نے ایک سیزن کے بعد مالی دباؤ کی وجہ سے دستبرداری اختیار کر لی۔
2018 میں، علی ترین اور ان کے چچا عالمگیر ترین نے یہ ٹیم 6.3 ملین ڈالر میں خرید لی۔ کچھ سال بعد، عالمگیر ترین کی وفات کے بعد علی ترین ٹیم کے مکمل مالک بن گئے۔
سیزن 10 کے آغاز سے قبل ہی علی ترین PSL کے مالیاتی ماڈل کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے، انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر فرنچائز کی قیمت مزید بڑھی تو وہ ری بیڈنگ (دوبارہ بولی) کا مطالبہ کریں گے۔
انہوں نے کراچی کنگز کے برابر فیس کی بھی بات کی، حالانکہ دسمبر 2024 میں تمام فرنچائزز نے ملکیت برقرار رکھنے کی تصدیق کی تھی۔
باخبر ذرائع کے مطابق، علی ترین نے PSL گورننگ کونسل کی میٹنگز میں کبھی اپنے مائیک آن نہیں کیا اور نہ ہی باضابطہ مذاکرات کی کوشش کی۔ اگر وہ چاہتے تو قانونی طور پر، کوئی حل تلاش کیا جا سکتا تھا۔
علی ترین کے بیانات سے PSL کی مارکیٹ ویلیو کو نقصان پہنچا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ IPL میں کبھی بھی ٹیم مالکان اپنی ہی لیگ کو بدنام نہیں کرتے۔
علی ترین سے سوال کیا جا رہا ہے کہ اگر ٹیم اتنی مہنگی تھی، تو خریدی کیوں؟ اور اگر نقصان ہو رہا تھا، تو 10 سال تک خاموش کیوں رہے؟
اب جب کہ اگلے سال PSL میں دو نئی ٹیمیں شامل ہونے جا رہی ہیں، تو سرمایہ کار سوچنے پر مجبور ہیں: اگر اتنی بڑی ٹیم جیسے ملتان سلطانز نقصان کر رہی ہے، تو ہم کیسے منافع کمائیں گے؟
PSL کی ترقی مالکان کے فعال کردار پر منحصر ہے۔ کچھ مالکان جیسے جاوید آفریدی، ندیم عمر، سلمان اقبال، علی نقوی وغیرہ نے شروع سے لیگ میں بھرپور کردار ادا کیا۔ وقت آ گیا ہے کہ سب فرنچائز مالکان اختلافات بھلا کر بیٹھیں اور ایک نیا مالی ماڈل تیار کریں۔
اگر علی ترین کو واقعی لگتا ہے کہ وہ ٹیم نہیں چلا سکتے، تو وہ فرنچائز فروخت کر سکتے ہیں – کیونکہ خریداروں کی کمی نہیں۔ لیکن ذاتی مفادات کے لیے پورے لیگ کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
