
نائب صدر سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن وکٹر گائو نے پاک چین تعلقات پر چین کا موقف بڑے واضح انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے تعلقات لوہے جیسے مضبوط ہیں، ہم واقعی ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔
سی جی ٹی این کے اہم پروگرام میں بات کرتے ہوئے وکٹر گاؤنے کہا کہ اگر کشیدگی میں اضافہ پاکستان کے جائز مفادات، خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو خطرے میں ڈالے، تو یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، چین پاکستان کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی ملک چین کے پاکستان کے جائز مفادات کی حفاظت اور دفاع کے عزم پر شک کرے گا، خاص طور پر جب بات پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی ہو۔
وکٹر گاؤ نے اہم خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جے ڈی وینس نئی دہلی میں تھے اور فوراً بعد یہ سب کچھ ہو گیا، اب سوال یہ ہے کہ آیا امریکہ اور بھارت نے آپس میں کوئی مشاورت کی، یا عسکری تعاون بڑھانے کا وعدہ کیا، جس سے بھارت کو یہ حوصلہ ملا ہو کہ وہ کسی ثبوت کے بغیر ہی کارروائی کرے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایشیا پیسیفک پالیسی ایکسپرٹ سوربھ گپتا نے کہا کہ مودی کے دورِ حکومت میں کشمیر میں اسی طرح کے حملے 2016 اور 2019 میں بھی ہو چکے ہیں، یہ موقع بھارت کو یہ راستہ دے سکتا ہے کہ وہ پانی کے ڈیٹا کی شراکت کو روک دے، جیسے اُس نے 2019 میں کیا، یا مکمل طور پر معاہدے سے نکل جائے۔
سوربھ گپتا نے کہا کہ حالیہ کشیدگی میں بھارت نے پاکستان کے کئی علاقوں میں جوابی کاروائی کی، پاکستان کی نظر میں اس کا لازمی جواب دینا پڑے گا، چاہے صرف اپنے دفاعی عزم کو ظاہر کرنے کے لیے ہو۔
انھوں نے کہا کہ بھارت اب روایتی جنگ کے لیے بھی جگہ بنا رہا ہے، جبکہ پاکستان اس گنجائش کو کم سے کم رکھنا چاہتا ہے۔
میزبان سیلی ایہان نےسوربھ گپتا سے سوال کیا کہ کیا بھارت کو پہلے یہ ثابت نہیں کرنا چاہیے تھا کہ پاکستان اس میں ملوث تھا، پھر حملہ کرتا؟
جس پر جواب دیتے ہوئے سوربھ گپتا نے کہا کہ جی ہاں، بھارت کو پہلے ثبوت پیش کرنے چاہیے تھے، مگر جیسے اسرائیل پہلے طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے اور بعد میں بات چیت ، بھارت نے بھی وہی راستہ اختیار کیا ہے۔
انھوں نے اپیل کی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے، وہ عالمی تشویش کا باعث ہے، دونوں ممالک زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، فوری طور پر جنگ بندی کریں، اور کسی بھی قسم کے مزید تصادم سے گریز کریں۔
سوربھ گپتا نے کہا کہ مجھے لگتا ہے امریکہ ضرور مداخلت کرے گا، خاص طور پر اگر معاملہ جوہری خطرے تک پہنچے، یہ وہ جگہ ہے جہاں امریکہ بھارت پر اثر ڈال سکتا ہے، لیکن بھارت اسرائیل جیسی آزادی نہیں رکھتا۔
گپتا نے کہا کہ ہمیں جوہری استحکام کے ساتھ ساتھ اسٹریٹیجک آبی استحکام کے حوالے سے بھی سنجیدہ ہونا پڑے گا۔
سیلی ایہان نے کہا کہ نئی دہلی نے پاکستان کے پانی کو روکنے کی جزوی کوشش کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News