زمین کے براعظموں کی فہرست میں ایک ایسا نام بھی شامل ہو چکا ہے جو صدیوں سے انسانی نظروں سے اوجھل رہا۔
زیلینڈیا (Zealandia) ایک ایسا پراسرار اور تقریباً مکمل طور پر زیرِ آب براعظم جسے ماہرین “گمشدہ آٹھواں براعظم” بھی کہتے ہیں، حالیہ سائنسی تحقیق کے بعد ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
مشہور عالمی ویب سائٹ کے مطابق یہ منفرد براعظم 19 لاکھ مربع میل (تقریباً 49 لاکھ مربع کلومیٹر) پر پھیلا ہوا ہے، تاہم اس کا 95 فیصد حصہ سمندر کی سطح سے نیچے واقع ہے۔
س براعظم کے صرف چند حصے، جیسے کہ نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا، زمین کی سطح پر دکھائی دیتے ہیں، باقی تمام حصہ بحرالکاہل کے پانیوں میں چھپا ہوا ہے۔
ارضیاتی ماہرین کے مطابق زیلینڈیا تقریباً 60 سے 85 ملین سال قبل آسٹریلیا سے علیحدہ ہوا اور آہستہ آہستہ سمندر میں غرق ہوتا چلا گیا۔

اس براعظم کی ساخت، چٹانوں کی قسم اور پلیٹ ٹیکٹونکس کے شواہد اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ یہ براعظم دیگر روایتی براعظموں کی طرح مکمل جغرافیائی خصوصیات رکھتا ہے۔
2017 میں جیولوجیکل سوسائٹیز کے ایک بین الاقوامی گروپ نے متعدد سائنسی شواہد کی بنیاد پر زیلینڈیا کو باضابطہ طور پر براعظم تسلیم کیا۔
ان شواہد میں قاری طبقات (continental crust)، چٹانی ساخت، اور پلیٹ مارجن شامل تھے، جو اسے باقی سمندری فرش سے ممتاز کرتے ہیں۔
حالیہ تحقیقی مہم میں سائنسدانوں نے زیلینڈیا کا تفصیلی تھری ڈی نقشہ تیار کیا ہے، جو اس زیرِ آب براعظم کے طبعی خدوخال اور جغرافیائی ساخت کو بے نقاب کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نقشہ زمین کی ساخت اور ماضی کے براعظمی ارتقاء کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
زیلینڈیا نہ صرف ارضیاتی ماہرین کے لیے دلچسپی کا باعث ہے بلکہ یہ زمین کی تاریخ میں موجود ان چند پراسرار معموں میں سے ایک ہے، جو یہ بتاتے ہیں کہ زمین کے براعظم کیسے بنتے، بکھرتے اور ڈوبتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
