
بھارت، جو دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن چکا ہے، میں غذائی قلت کا بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔
ورلڈ ہنگر انڈیکس 2024 کے مطابق، بھارت 127 ممالک میں سے 105ویں نمبر پر ہے، جسے “سنگین” سطح پر رکھا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، بھارت میں 13.7% آبادی غذائی کمی کا شکار ہے، 35.5% بچے نشوونما کی کمی کا شکار ہیں، 18.7% بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں، اور 2.9% بچے پانچ سال کی عمر سے پہلے وفات پا جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت کا جوہری پروگرام عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ
یہ اعداد و شمار بھارت کی معاشی ترقی کے باوجود غذائی قلت کے بحران کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔
بھارت کی مجموعی دولت کا 40% صرف 1% امیر طبقے کے پاس ہے، جبکہ مڈل اور لوئر مڈل کلاس کے پاس محض 3% دولت ہے۔ یہ صورتحال مودی سرکار کی پالیسیوں اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کا نتیجہ ہے، جس کے باعث کروڑوں بھارتی شہری غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اگر بھارت کے امیر 1% طبقے کو نکال دیا جائے، تو عوام کی حالت افریقہ کے پسماندہ ترین ممالک سے بھی بدتر ہوگی ۔اس بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں غذائی امداد کی فراہمی، غربت کے خاتمے کے لیے پالیسیوں کا نفاذ، اور وسائل کی منصفانہ تقسیم شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 70 کروڑ بھارتی شہریوں کو غذائی قلت کا سامنا ہیں، بھارتی معاشی ترقی صرف اشاریوں میں دکھائی جاتی ہے، جبکہ دیہی بھارت فاقہ کشی کا شکار ہے، بھارت کی 90 فیصد لیبر فورس مقرر کردہ سے کم اجرت لیتی ہے۔
رپورٹ یہ ثابت کرتی ہے کہ مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں کے باعث 27 فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News