
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں قید آخری امریکی یرغمالی، 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے سے قبل سامنے آئی ہے، جسے ایک خیرسگالی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایڈن الیگزینڈر کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت سے غزہ میں قید ہیں۔ ان کی رہائی کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے نمائندوں سے براہ راست مذاکرات کیے۔
یہ مذاکرات اس لحاظ سے غیر معمولی ہیں کہ امریکا نے 1997 میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا اور اس سے قبل کبھی براہ راست بات چیت نہیں کی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ کسی جنگ بندی یا قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر اتفاق نہیں کیا۔ البتہ، ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گی۔
حماس کے مطابق، وہ ایڈن الیگزینڈر کے ساتھ ساتھ چار دوہری شہریت رکھنے والے افراد کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کرنے پر تیار ہے۔
حماس کا یہ اقدام ممکنہ طور پر غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی راہ ہموار کر سکتا ہے، جس میں انسانی امداد کی بحالی اور قیدیوں کے تبادلے جیسے امور شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News