
امریکی عدالت نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر وفاقی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
عدالت کا یہ فیصلہ ہارورڈ یونیورسٹی کی طرف سے دائر کی گئی فوری درخواست پر سنایا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق، فیڈرل جج ایلیسن بروز نے یونیورسٹی کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن پر فوری حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے امریکی حکومت کے فیصلے کو وقتی طور پر معطل کر دیا۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ادارے کو ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی مخالفت کی بنا پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں : ہارورڈ یونیورسٹی کے غیرملکی طلباکی انرولمنٹ منسوخ کردی گئی
یونیورسٹی کے مطابق، یہ اقدام نہ صرف اعلیٰ تعلیم کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو بھی شدید خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت نے کچھ روز قبل ہارورڈ یونیورسٹی کو اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام (SEVP) سے خارج کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبہ کی قانونی حیثیت خطرے میں پڑ گئی تھی۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی طلبہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہارورڈ ایک ایسا ادارہ ہے جو ہمیشہ سے پوری دنیا کے لیے کھلا رہا ہے اور رہے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News