
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے پوسٹ کی گئی اپنی ایک اے آئی تصویر پر ہونے والے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک “مزاحیہ” حرکت تھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی اس تصویر میں ٹرمپ کو پوپ کے سفید لباس میں دکھایا گیا ہے، جب کہ ایک اور تصویر میں وہ اسٹار وارز فلم کے ولن کردار کی طرح سرخ لائٹ سیبر پکڑے نظر آتے ہیں۔
کمیونیکیشن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان تصاویر کا مقصد صرف مزاح نہیں بلکہ سیاسی اثر و رسوخ اور بیانیے پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
ٹرمپ نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، “میرا اس سے کوئی تعلق نہیں، یہ کسی نے مزاح میں بنائی ہے، کوئی ٹینشن کی بات نہیں ہے، تھوڑا بہت مذاق تو ہوتا رہنا چاہیے۔
یہ تصویر سب سے پہلے ٹرمپ کے پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر شیئر ہوئی اور بعد میں وائٹ ہاؤس کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی پوسٹ کی گئی، تاہم یہ واضح نہیں کہ ان تصاویر کا خالق کون تھا۔
امریکہ، اٹلی اور دیگر ممالک میں کیتھولک برادری کے افراد نے اس تصویر کو توہین آمیز قرار دیا۔
سابق اطالوی وزیراعظم میتیو رینزی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: “یہ تصویر ایمان والوں کی توہین، اداروں کی تضحیک اور ایک سنجیدہ عہدے کا مذاق اڑاتی ہے۔“
دوسری جانب، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حرکت ٹرمپ کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ٹیکساس A&M یونیورسٹی کی پروفیسر جینیفر مرسیسا کے مطابق، ٹرمپ اپنی کم ہوتی مقبولیت اور غیر مقبول پالیسیوں کے باوجود خود کو ایک “ہیرو” کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق ٹرمپ کی مقبولیت کم ہو کر 42 فیصد تک گرچکی ہے، جبکہ 53 فیصد لوگ ان کی کارکردگی سے ناخوش ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ مستقبل میں AI کی مدد سے مزید “تاریخی” یا “حقیقی” دکھنے والی تصاویر تیار کراتے ہیں جو کبھی پیش ہی نہیں آئیں، تو یہ جمہوریت اور سچائی کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News