
پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی بندش کے بعد بھارتی ائیرلائنز کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے، جبکہ بھارتی حکومت اور ہوابازی کی صنعت میں بےچینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
اس تناظر میں بھارتی وزیر سول ایوی ایشن کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کی بڑی ائیرلائنز نے اپنے خدشات اور نقصانات سے حکومت کو آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایئر انڈیا، انڈیگو، اسپائس جیٹ، آکاسا ایئر، ایئر انڈیا ایکسپریس سمیت دیگر بڑی ائیرلائنز کے نمائندگان نے شرکت کی اور پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے پیدا ہونے والی مشکلات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے باعث ہفتہ وار 800 سے زائد بھارتی پروازیں متاثر ہو رہی ہیں، جن میں شمالی بھارت سے مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور امریکا جانے والی بین الاقوامی پروازیں شامل ہیں۔
انڈیگو ایئر نے تو وسط ایشیا کے لیے اپنی تمام پروازیں بشمول الماتی اور تاشقند معطل کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ائیرلائنز کے نمائندوں نے وزیر ایوی ایشن کے سامنے اپنے مالیاتی نقصان پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور فوری مالی امداد کا مطالبہ کیا۔
تاہم وزیر نے فوری طور پر کسی بھی مالی پیکیج سے انکار کرتے ہوئے ائیرلائنز کو 6 ماہ سے ایک سال کے لیے متبادل روٹس پلان کرنے کی ہدایت دی۔
اجلاس میں یاد دلایا گیا کہ 2019 میں پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ائیرلائنز کو تقریباً 700 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا تھا، اور موجودہ صورتحال اس سے بھی زیادہ سنگین ثابت ہو سکتی ہے۔
بھارتی ہوابازی ماہرین کے مطابق پاکستانی فضائی حدود کا استعمال ایئر انڈیا اور انڈیگو جیسے بڑے فضائی اداروں کے لیے مغرب کی جانب جانے والی پروازوں کے لیے نہایت اہم ہے۔
ان راستوں کے بند ہونے سے پروازوں کا دورانیہ، ایندھن کی لاگت اور آپریشنل اخراجات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے، جس کا براہِ راست اثر مسافروں اور ہوابازی صنعت پر پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News