
افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک بھر میں شطرنج کے کھیل پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ اس کھیل کا جوئے سے ممکنہ تعلق بتایا گیا ہے۔ طالبان کے مطابق شطرنج کو اسلامی شریعت کے تحت جوئے کی ایک شکل سمجھا جاتا ہے، جو ان کے اخلاقی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
افغان اسپورٹس اتھارٹی کے ترجمان اطل مشوانی نے بتایا کہ جب تک شطرنج کے حوالے سے مذہبی تحفظات دور نہیں ہوتے، اس کھیل پر پابندی برقرار رہے گی۔ یہ فیصلہ طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے تحت نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین کے مطابق کیا گیا ہے۔
طالبان کی حکومت نے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے متعدد سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں مکسڈ مارشل آرٹس (MMA)، خواتین کے لیے پارکوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ، اور بیوٹی سیلونز کی بندش شامل ہیں۔ شطرنج پر حالیہ پابندی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
یہ اقدام افغانستان میں نوجوانوں کی تفریحی سرگرمیوں اور مقامی کاروباروں، جیسے کیفے مالکان، پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے، جہاں شطرنج کھیلنا ایک عام مشغلہ تھا۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ شطرنج دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں بغیر کسی مسئلے کے کھیلا جاتا ہے، اور اس پر پابندی طالبان کی سخت گیر پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News