
سعودی دفاعی ترقی کا خواب اور امریکا سے معاہدے
کیا تیز رفتار دفاعی و اقتصادی ترقی کا سعودی خواب حقیقت میں بدلنے والاہے؟ امریکا سے ہونے والے معاہدوں کے سعودی عرب پر کیا اثرات مرتب ہونگے ؟۔
حالیہ دفاعی و اقتصادی معاہدوں سے نہ صرف سعودی عرب اورامریکا کے تعلقات مزیدمستحکم ہونگے بلکہ سعودی عرب کیلیے کئی اہم شعبوں میں ترقی کے نئے دروازے بھی کھلیں گے۔
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے دوران 142 ارب ڈالرزکے دفاعی معاہدوں پردستخط کیے گئے، جومجموعی طورپر 600 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے وعدے کاحصہ ہیں۔
دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوگا
ان معاہدوں کے تحت سعودی عرب خطے میں اپنی دفاعی صلاحیت مزیدبڑھانے کے قابل ہوجائے گا،امریکا سے جنگی طیاروں کا ممکنہ حصول اسے مزید طاقت بخشے گا۔
ان معاہدوں کے ذریعے سعودی عرب جدید ترین ہتھیاروں اور دفاعی سازوسامان کی خریداری کر رہا ہے،جس میں 737 بوئنگ طیارے شامل ہیں اور ایف 35 جنگی طیاروں کی ممکنہ خریداری شامل ہے۔
اس سے سعودی عرب کونہ صرف اپنی فضائی دفاعی صلاحیت کوبہتر بنانے میں مددملے گی بلکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظرمیں دفاع کوجدید خطوط پراستوار کرنے کاموقع بھی ملے گا۔
معاشی وصنعتی ترقی
جی ای گیس ٹربائنزکی برآمدات اور توانائی کے شعبے میں 14 ارب 20 کروڑ ڈالر کے معاہدے سعودی عرب کے اندرونی توانائی کے نظام کو جدید بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
ان معاہدوں سے نہ صرف توانائی کے شعبے میں خودکفالت کا خواب پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ مقامی صنعت کوبھی نئی راہیں میسر آئیں گی۔
ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور معیشت کو استحکام ملے گا۔
سائنس،خلائی اورمعدنی ٹیکنالوجی کا سعودی خواب
سعودی عرب اور امریکا کے درمیان خلائی تعاون، معدنیات اور سائنسی تحقیق کے شعبوں میں بھی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔
سائنسی و ٹیکنالوجی کے میدان قدم رکھنا سعودی عرب کا ایک اور دیرینہ خواب تھا، اس شعبے میں اب ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
مستقبل میں سعودی عرب اپنی خلائی تحقیق اور معدنی وسائل کی تلاش میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔
یہ سعودی عرب کی طویل مدتی ترقیاتی حکمت عملی “وژن 2030” کے لیے نہایت اہم ہے۔
اقتصادی شراکت داری
صحت، معدنیات اور دیگر شعبوں میں امریکاکے ساتھ قائم ہونے والی اقتصادی شراکت داری سعودی عرب کو عالمی معیشت کے ساتھ مزید ہم آہنگ کرے گی۔
اس سے سعودی عرب کو بین الاقوامی سطح پر قابل اعتماد تجارتی شراکت دار کے طور پر اپنا مقام مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔
شعبہ توانائی پر دوررست اثرت مرتب ہونگے
یہ معاہدے سعودی عرب کی توانائی کے شعبے کے لیے کئی جہتوں تک فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
دیرینہ سعودی خواب حقیقت میں بدلنے جارہاہے،ماہرین
عالمی ماہرین کے مطابق ان معاہدوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سعودی عرب محض ایک تیل برآمد کرنے والا ملک نہیں رہنا چاہتا۔
ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی، دفاع، توانائی، اور سائنسی میدانوں میں عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کرنے کا خواہشمند ہے۔
امریکاکے ساتھ طے پانے والے یہ معاہدے اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کی ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News