امدادی کیمپ پر فائرنگ سے 27 فلسطینیوں کی شہادت کے بعد غزہ ہیومینیٹریئن فاؤنڈیشن (GHF)نے امدادی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کی جانب سے GHF کے امدادی مرکز کے قریب فلسطینیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 27 فلسطینی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
GHF نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ “امدادی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کی جا رہی ہیں تاکہ ‘تعمیر نو، تنظیم نو اور کارکردگی میں بہتری’ کے لیے کام کیا جا سکے۔”
مزید پڑھیں: غزہ میں امداد لینے والے افراد پر اسرائیلی بمباری، مزید 40 فلسطینی شہید
ادارے نے مزید کہا کہ “اس وقت تک مرکز کے قریب جانا ممنوع ہے، براہ کرم عمومی ہدایات پر عمل کریں۔ آپریشن جمعرات سے دوبارہ شروع ہوں گے۔”
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ “بدھ کے روز امدادی مراکز تک جانے والی سڑکوں کو ‘جنگی علاقہ’ سمجھا جائے گا اور ان علاقوں میں داخلہ سختی سے ممنوع ہے۔”
اس واقعے کے بعد بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مطالبہ کیا ہے کہ “غزہ میں امدادی کارکنوں پر حملوں کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ناقابل قبول ہے کہ فلسطینی لوگ صرف کھانے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔”
GHF پر اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے شدید تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ امداد کی تقسیم میں غیر جانبداری اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ GHF اسرائیلی فوج کے مقاصد کو فروغ دے رہا ہے، خاص طور پر شمالی غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو آسان بنانے کے لیے۔
GHF کی جانب سے امدادی سرگرمیوں کی معطلی اور اسرائیلی فوج کی جانب سے سخت اقدامات نے غزہ میں امدادی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات اور غزہ میں امدادی رسائی کی بحالی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
