
امریکا نے رات گئے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے انہیں تباہ کردیا ہے، ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے جوہری سائٹس پر امریکی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دشمن نے فردو، نطنز اور اصفہان جوہری سائٹس کا نشانہ بنایا ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا صدر ٹرمپ کا جرات مندانہ فیصلہ تاریخ بدل دے گا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اب یا تو امن ہوگا یا پھر ایران کےلیے سانحہ ہوگا۔
امریکی حملے کے بعد ایران نے اسرائیل پر مزید میزائل داغ دیے
ایران نے امریکی حملوں کے بعد فوری ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل پر مزید میزائل داغ دیے، جس کے نتیجے میں تل ابیب سمیت کئی اسرائیلی شہروں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
عرب میڈیا کے مطابق یروشلم اور تل ابیب کے آسمانوں پر میزائل انٹرسیپشن (روکنے) کی کارروائیاں واضح طور پر دیکھی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ایران سے داغے گئے متعدد میزائل شمالی اور وسطی اسرائیل میں آ کر گرے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے میزائل حملے میں 10 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا گیا جن میں تل ابیب، حیفہ، نس زیونا، ریشون لتسیون اور دیگر اہم شہر شامل ہیں۔
میزائل حملوں کے بعد اسرائیل نے اپنی فضائی حدود تمام کمرشل اور نجی پروازوں کے لیے بند کر دی ہیں، تاہم اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ مصر اور اردن کے ساتھ زمینی سرحدی راستے کھلے رہیں گے۔
ایرانی حملے کے جواب میں اسرائیلی دفاعی نظام متحرک ہو گیا اور مختلف شہروں کی فضا میں میزائلوں کو فضا ہی میں تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔
تل ابیب کی فضاؤں میں شعلے اور انٹرسیپشن کے مناظر عام دیکھے گئے، جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہیں۔
تاہم، صورتحال تاحال کشیدہ ہے اور خطے میں ایک ممکنہ وسیع جنگ کے خطرات مزید گہرے ہو گئے ہیں، بین الاقوامی برادری کی نظریں اس وقت مشرقِ وسطیٰ کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر مرکوز ہیں۔
امریکی حملے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا پہلا ردعمل سامنے آگیا
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا نے ایران کی پُرامن جوہری سرگرمیوں کو نشانہ بنا کر اقوامِ متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور این پی ٹی (Non-Proliferation Treaty) کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔
عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ پیغام میں کہا کہ آج صبح کے واقعات انتہائی افسوسناک، قابلِ مذمت اور خطرناک نوعیت کے ہیں، جن کے دور رس نتائج ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو امریکا کے اس غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدام پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی خودمختاری، عوام اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
یو این سیکریٹری جنرل نے امریکی حملے کو خطرناک قرار دے دیا
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔
انتونیو گوتریس نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ تصادم کو روکنے میں فوری کردار ادا کری، وہ ایران کے خلاف امریکی طاقت کے ممکنہ استعمال سے شدید پریشان ہیں۔
سیکریٹری جنرل گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری صورتحال ایک خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے اور اس سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق تنازع کے تیزی سے قابو سے باہر نکلنے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے جوہری سائٹس پر حملوں کی تصدیق کردی
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے ایک بیان میں جوہری سائٹس پر امریکی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دشمن نے فردو، نطنز اور اصفہان جوہری سائٹس کا نشانہ بنایا۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایران اپنےقومی صنعت کی ترقی روکنےکی اجازت نہیں دےگا۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے کہا کہ اہم تنصیبات پر امریکی حملےکےباوجودایران ایٹمی سرگرمیاں جاری رکھےگا۔
اب یا تو امن ہوگا یا پھر ایران کےلیے سانحہ ہوگا، امریکی صدر ٹرمپ کی ایران کو پھر وارننگ
ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اب یا تو امن ہوگا یا پھر ایران کےلیے سانحہ ہوگا۔
واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایاگیا، امریکا کا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو ختم کرنا تھا اور ایران کی تنصیبات ختم کر دی گئی ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ آج رات کے اہداف سب سے مشکل تھے، بہت سے اہداف رہ گئے، امن نہ ہوا تو درستگی کےساتھ دیگر اہداف کے پیچھےجائیں گے۔
صدرٹرمپ نے کہا کہ ایران کو اب امن قائم کرنا چاہیے، امن قائم نہ کرنے کی صورت میں مستقبل کے حملے بہت زیادہ شدید ہوں گے اور اب یا تو امن ہوگا یا پھر ایران کےلیے سانحہ ہوگا۔
ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر نیتن یاہو کی ٹرمپ کو مبارک باد
ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا صدر ٹرمپ کا جرات مندانہ فیصلہ تاریخ بدل دے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ آپریشن رائزنگ لائین میں اسرائیل نے حیرت انگیز کام کیا مگر ایران کی جوہری تنصیبات کے خلاف آج رات کی کارروائی کرکے امریکا نے وہ کر دکھایا جو دنیا کا کوئی اور ملک نہیں کر سکتا تھا۔
ایران پر حملہ صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی بنیاد ہے، امریکی رکن کانگریس
امریکی رکن کانگریس نے ایران پر حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی بنیاد قرار دے دیا۔
ایکس پر جاری بیان میں امریکی خاتون رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیوکورٹیز نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر بمباری کا تباہ کن فیصلہ آئین اور کانگریس کے جنگی اختیارات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ڈیموکریٹ رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے جذبات میں آ کر ایک ایسی جنگ کا خطرہ مول لیا ہے جو ہمیں نسلوں تک الجھاسکتی ہے۔
الیگزینڈریا کا کہنا تھا کہ یہ مکمل طور پر اور واضح طور پر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی بنیاد ہے۔
امریکا نے ایرانی جوہری سائٹ پر حملوں میں 6 بنکر بسٹر بم اور 30 ٹوما ہاک میزائل استعمال کیے
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایران کےفردو جوہری سائٹ حملےمیں امریکی بی ٹو (B2) بمبار طیاروں نے 6 بنکر بسٹر بم استعمال کیے۔
امریکی میڈیاکے مطابق امریکا نے دیگر ایرانی جوہری سائٹس پر حملےمیں 30 ٹوماہاک میزائل استعمال کیے۔
واضح رہے اس سے قبل ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ ہم نے ایران کے 3 نیوکلیئر سائٹس پر حملہ کیا ہے اور فردو ایٹمی تنصیب مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے۔
امریکی حملے سے قبل ہی جوہری تنصیبات کو خالی کرالیا تھا، جوہری مواد کے اخراج کا امکان نہیں، ایران کا دعویٰ
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حملے سے قبل ہی جوہری تنصیات کو خالی کرالیا گیا تھا، جوہری تنصیبات سے کسی قسم کی تابکاری کے اخراج کا امکان نہیں ہے۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملے کے بعد ایک ایرانی عہدیدار نے اپنے بیان میں کہا کہ دشمن کے فضائی حملوں میں فردو جوہری سائٹ کو نشانہ بنایاگیا اور اصفہان اور نطنز جوہری سائٹس کے قریب بھی حملے کیے گئے۔
ایرانی عہدیدار نے کہا کہ امریکی حملےسے پہلے جوہری تنصیبات کوخالی کرایاگیاتھا اور نشانہ بنائےگئےسائٹس میں کوئی موادنہیں تھاجواخراج کاباعث بنے۔
واضح رہے امریکی صدر ٹرمپ نے اب سے کچھ دیر قبل اعلان کیا تھا کہ امریکا نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا ہے۔
اب امن کا وقت ہے، ایران کو جنگ کے خاتمے پر راضی ہوجانا چاہیے، ایران پر حملے کے بعد ٹرمپ کا بیان
ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کو اب جنگ کے خاتمے پر راضی ہوجاناچاہیے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ آج رات شاندار کامیاب حاصل کی، اب امن کا وقت ہے اور ایران کو جنگ کے خاتمے پر راضی ہوجاناچاہیے اور ایران کوفوری طورپررکنا ہوگا ورنہ دوبارہ نشانہ بنائیں گے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ ہم نے ایران کے 3 نیوکلیئر سائٹس پر حملہ کیا ہے اور فردو ایٹمی تنصیب مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے۔
امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ہم نے ایران کے 3 نیوکلیئر سائٹس پر حملہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا سائٹ ٹرتھ سوشل پر کی گئی پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کردیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران کی 3 نیوکلیئر سائٹس پر کامیاب حملہ کیا ہے اور فردو ایٹمی تنصیب مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران کے فردو، نطنز اوراصفحان میں موجود جوہری تنصیبات پر حملہ کیا اور امریکی طیارے ایرانی فضائی حدود سے باہر آچکے ہیں۔
عالمی رہنماؤں کی امریکہ کے ایران پر حملوں کی شدید مذمت
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کے رہنماؤں نے اس کارروائی کی شدید مذمت کی ہے اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
کیوبا کے صدر میخائیل ڈیاز نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد مشرق وسطی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
چلی کے صدر گیبریل بورگ نے امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدام غیرقانونی ہے، طاقت کا ہونا آپ کوقواعد کی خلاف ورزی کا اختیار نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے ایرانی جوہری سائٹ پر حملوں میں 6 بنکر بسٹر بم اور 30 ٹوما ہاک میزائل استعمال کیے
میکسیکو کی وزارت خارجہ نے تنازع کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: “ہم اپنی پرامن خارجہ پالیسی اور آئینی اصولوں کے تحت خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ علاقائی ریاستوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔”
وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گِل نے ٹیلیگرام پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ:”وینزویلا امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی درخواست پر کی گئی اس بمباری کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم فوری طور پر تمام دشمن کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”
کولمبیا کے صدر گستاؤ پیٹرو نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی تنصیبات پر امریکی حملے سے خطے میں آگ بھڑک اٹھے گی، انہوں نے مغربی رہنماؤں کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ٹرمپ کے اس غیر قانونی اقدام کے بعد امریکی کانگریس کے رہنماؤں نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
امریکا نے 2 سے 4 بی-2 اسٹیلتھ بمبار بحرالکاہل روانہ کردیے،اسرائیلی میڈیا

امریکا نے 2 سے 4 بی-2 اسٹیلتھ بمبار بحرالکاہل روانہ کردیے ہیں۔ ایران کی زیرزمین جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ دعویٰ اسرئیلی میڈیاکی جانب سے سامنے آیاہے۔
اسرائیلی اخبارنے یہ دعویٰ اسرائیل کے سینئر فوجی عہدیدار کے حوالے سے سامنے آیاہے۔ اخبار کے مطابق قم کے قریب پہاڑی علاقے میں زیرزمین قائم جوہری تنصیب فردو پہلاہدف ہیے ۔
اخبار نے دعویٰ کیاہے کہ اگر کارروائی کی اجازت دے دی گئی تواس پر عمل درآمد کریںگے۔
BREAKING:
The B-2 Bombers are armed and loaded with munitions
The bombers have entered the Pacific arena.
AdvertisementIf they land in Hawaii, they will likely move onto RAF Diego Garcia.
If they land in Guam, they can launch a direct silent attack on Iran from there.
There are 6… pic.twitter.com/hAdDEZn0Nn
— Megatron (@Megatron_ron) June 21, 2025
مشرقی بحرالکاہل میں مائیکرونیشیا میں امریکی حدود میں واقع گوام میں امریکی اسٹریٹجک بیس کی طرف رواں دواں ہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ بی-2 بمبار ایران سے تقریباً 3500 کلومیٹر دور واقع امریکی اہم بیس ڈیاگوگارشیا کی طرف سفر جاری رکھیں گے یا نہیں۔
اسرائیلی اخبار نے ایرانی جوہری تنصیب فردو کو نشانہ بنانے کے حوالے سے تین ممکنہ پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News