Advertisement
Advertisement
Advertisement

وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس، معاشی اہداف کی منظوری

Now Reading:

وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس، معاشی اہداف کی منظوری
ومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے لیے متعدد اہم فیصلے کیے ہیں

فائل فوٹو

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل (NEC) کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے معاشی اہداف اور ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کے مطابق، قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے لیے متعدد اہم فیصلے کیے ہیں۔

کونسل نے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پلان کی منظوری دی جس کے تحت وفاقی پی ایس ڈی پی (پاکستان سوشیل ڈویلپمنٹ پروگرام) کے لیے ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔

جبکہ صوبائی پی ایس ڈی پی کے لیے 2700 ارب روپے سے زائد کی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ، قومی اقتصادی کونسل نے وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے 1 ہزار ارب روپے کی منظوری بھی دی۔

مزیدپڑھیں: نیشنل ایکشن پلان ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب

Advertisement

کونسل نے آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے کی بھی منظوری دی ہے، جسے حکومت کی معیشت کو مستحکم کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

تاہم، بلوچستان کے لیے این 25 (اینیشنل ہائی وے) کے منصوبے کے بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔ پہلے 120 ارب روپے کا پیکیج منظور کیا گیا تھا، لیکن اب اس میں کمی کرتے ہوئے 100 ارب روپے کا پیکیج منظور کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کی تفصیلات پلاننگ کمیشن کے ذرائع نے فراہم کیں۔

علاوہ ازیں قومی اقتصادی کونسل نے برآمدات کا ہدف بھی مقرر کیا ہے جس کے تحت 35 ارب ڈالر کی برآمدات کی توقع کی جا رہی ہے۔

قومی اقتصادی کونسل (NEC) کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025-2024 کے لیے اہم معاشی اہداف اور ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی ہے۔

اجلاس میں اقتصادی شرحِ نمو، ترقیاتی بجٹ، بیرونی قرضے اور مختلف شعبہ جات کی ترقی کے اہداف طے کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے، جبکہ رواں مالی سال میں یہ شرح 3.6 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 2.68 فیصد رہی۔

Advertisement

وفاقی حکومت کی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1,000 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سے 270 ارب روپے بیرونی قرض سے حاصل کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ چاروں صوبے مجموعی طور پر 802 ارب روپے کے بیرونی قرضے لیں گے۔

آئندہ مالی سال کے لیے افراط زر (مہنگائی) کا ہدف 7.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 0.4 فیصد جبکہ قومی بچت کا ہدف 14.3 فیصد اور مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف جی ڈی پی کے 14.7 فیصد کے برابر مقرر کیا گیا ہے۔

زرعی شعبے کی شرحِ نمو کا ہدف 4.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے، گندم، چاول اور دیگر فصلوں کا مشترکہ ہدف 6.7 فیصد، کاٹن جننگ 7 فیصد اور لائیو اسٹاک 4.2 فیصد رکھا گیا ہے۔

صنعتی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کیا گیا، بڑی صنعتوں کا ہدف 3.5 فیصد، کان کنی 3 فیصد، بجلی، گیس و پانی کی فراہمی 3.5 فیصد اور تعمیراتی شعبے کا ہدف 3.8 فیصد رکھا گیا ہے۔

خدمات کے شعبے کے لیے شرحِ نمو کا ہدف 4 فیصد تجویز کیا گیا ہے، پبلک انویسٹمنٹ کا ہدف 3.2 فیصد جبکہ نجی سرمایہ کاری کا ہدف 9.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

Advertisement

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے 664 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز منظور کی گئی ہے، اراکینِ پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 50 ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

اجلاس میں شریک وفاقی اور صوبائی نمائندوں نے آئندہ مالی سال کے لیے مقرر کردہ اہداف کو معاشی بحالی، روزگار کے مواقع اور ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کرنے کے لیے اہم قرار دیا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری، آج پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
پاور ڈویژن نے گردشی قرضے میں 79 ارب روپے اضافے کا اعتراف کر لیا
سونے کی قیمت مزید گھٹ گئی؛ فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
ملک بھر کے بجلی صارفین ایک بار پھر اضافی بوجھ کیلئے ہوجائیں تیار
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ حکومت کو قرار دے دیا
تجارت اور معیشت کے استحکام کے لیے دوست ممالک کا تعاون حاصل ہے، وفاقی وزیر خزانہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر