
بجٹ 2025/26
آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں بڑی کمپنیوں کے لیے سپر ٹیکس میں کمی، درآمدی اشیاء پر نئی ڈیوٹیوں اور کفایت شعاری کے سخت اقدامات کا اعلان متوقع ہے۔
ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے ذرائع کےمطابق کارپوریٹ سیکٹر کیلئے سپر ٹیکس میں نرمی، 15 کروڑ سالانہ منافع کمانے والی کمپنیاں بدستور سپر ٹیکس سے مستثنیٰ رہیں گی، 20 کروڑ تک منافع پر سپر ٹیکس 1 فیصد سے کم ہوکر 0.5 فیصد ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق25 کروڑ منافع پر سپر ٹیکس 2 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد ہونے کی تجویز دی گئی ہے، 30 کروڑ منافع تک سپر ٹیکس 3 فیصد برقرار رہے گا، جبکہ 30 کروڑ سے زائد منافع پر 4 فیصد سپر ٹیکس برقرار رہنے کا امکان ہے۔ تاہم، انکم ٹیکس کی شرح میں فی الحال کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف وفد اور پاکستانی معاشی ٹیم کے درمیان مشاورتی اختتامی سیشن آج شام کو متوقع
درآمدی چاکلیٹ، ٹافیاں، فرنیچر اور برتنوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) بڑھائی جائے گی۔ویگیو جاپانی درآمدی بیف پر پہلی بار FED لگائی جائے گی، جس کی 330 گرام پیک کی قیمت 28 ہزار روپے ہے۔
صنعتی خام مال پر ریلیف کی تیاری
3500 سے زائد درآمدی اشیاء اور خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا امکان ہے، مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی یا مکمل ختم کرنے پر غور کیا جارہا ہے، تعمیراتی صنعت کیلئے خام مال پر ٹیکس میں نرمی کا فیصلہ بھی متوقع ہے۔
وفاقی بجٹ کا حجم اور ترجیحات
کل بجٹ کا تخمینہ: 17,500 ارب روپے لگایا گیا ہے جو کہ گزشتہ سال سے 1300 ارب روپے کم ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کا ٹیکس ہدف: 14,100 ارب روپے رکھا جارہا ہے، دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ ممکن ہے، اس طرح دفاعی بجٹ : 2500 ارب روپے ہوگا۔ سود کی ادائیگیکے لیے9 ہزار ارب روپے رکھے جارہے ہیں، جن میں سے مقامی قرض پر 7700 ارب اور بیرونی قرض پر 1300 ارب روپے سود ادا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: وزارت خزانہ نے وفاقی بجٹ 2025-26 کا سرکلر جاری کر دیا
مختلف اقسام کی سبسڈیز کیلیے 1400 ارب روپے اور گرانٹسکے لیے 1620 ارب روپے جبکہبے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے700 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔
کفایت شعاری اقدامات
کفایت شعاری اقدامات کے تحت وفاقی وزارتوں میں نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کی جائے گی، جبکہ بجلی و گیس کے اخراجات بھی محدود کیے جائیں گے، غیر ضروری گرانٹس پر مکمل پابندی ہوگی، صرف قدرتی آفات کے دوران فنڈز جاری کرنے کی اجازت ہوگی۔
البتہ غیر منظور شدہ منصوبوں کیلئے فنڈز خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
بیرونی شعبے کے اہداف
ترسیلات زر کا ہدف: 39.43 ارب ڈالر رکھا گیا ہے، جو رواں سال 37.45 ارب ڈالرتھا، برآمدات کا ہدف35.28 ارب ڈالر رکھا گیا ہے، جو رواں سال 32.85 ارب ڈالر تھا، درآمدات کاہدف 65.21ارب ڈالر رکھا گیا ہے، جو رواں سال 58.30 ارب ڈالرتھا۔
اسی طرح خدمات کی برآمداتکا تخمینہ 14 ارب ڈالر رتکھا گیا ہے جو رواں سال 11.48 ارب ڈالر تھا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کاتخمینہ2.11 ارب ڈالر گیا ہے، جو رواں سال 1.52 ارب ڈالر سرپلس رکھا گیا تھا،
وفاقی وزیر خزانہ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کل پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
یہ بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط، معاشی استحکام، درآمدات پر کنٹرول، اور صنعت کو فروغ دینے کے تناظر میں تشکیل دیا گیا ہے۔ بجٹ منظوری کے بعد تفصیلی اعداد و شمار اور پالیسی فیصلے منظر عام پر آئیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News