
غزہ میں امداد لینے والے شہریوں پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے کم از کم مزید 40 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
یہ حملے امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کی امدادی مراکز پر کیے گئے، جہاں بڑی تعداد میں فلسطینی امداد حاصل کرنے کے لیے جمع تھے۔
GHF نے 26 مئی کو اپنی امدادی سرگرمیاں شروع کی تھیں اور غزہ کے مختلف مقامات پر خوراک، پانی اور طبی امداد فراہم کرنے کے لیے چار مراکز قائم کیے تھے۔
ان مراکز میں سے تین رفح کے تل السطان پناہ گزین کیمپ میں اور ایک مرکز غزہ کے وسطی علاقے میں واقع ہیں۔ تاہم، ان مراکز پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں امدادی سرگرمیاں متاثر ہوئیں اور متعدد افراد شہید ہوئے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی بمباری: پناہ گزین اسکول پر حملے میں 52 فلسطینی شہید
GHF کے مطابق، ان مراکز پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے باعث امدادی سرگرمیاں معطل ہو گئیں اور متعدد افراد شہید ہو گئے۔
اس کے علاوہ، GHF کے سربراہ جیک وڈ نے 25 مئی کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، کیونکہ ان کے مطابق یہ امدادی منصوبہ انسانی اصولوں کے مطابق نہیں چلایا جا سکتا تھا۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور عالمی ادارہ خوراک نے غزہ تک امداد کی رسائی کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بھی غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امداد کی فوری اور مکمل رسائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News