
- Advertisement
امریکی سفیر نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکی پالیسی کا حصہ نہیں، عرب ممالک اپنے پاس آزاد فلسطینی ریاست بنا سکتے ہیں۔
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی کے اس بیان نے واشنگٹن میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت دی کہ سفیر نے ذاتی حیثیت میں بات کی ہے۔
بلوم برگ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے تو انہوں نے جواب دیا: “میرا نہیں خیال۔”
مزید پڑھیں: آزاد فلسطین کے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم
Advertisementمحکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ “پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا اختیار ہے۔ سفیر ہکابی اپنی ذاتی رائے دے رہے تھے، ہم اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔”
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے “نسلی تطہیر” قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
ہکابی، جو ایک قدامت پسند عیسائی اور اسرائیل کے پختہ حامی ہیں، نے مزید کہا:”جب تک ثقافتی طور پر بہت بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ آئیں، فلسطینی ریاست کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ اور غالباً یہ تبدیلیاں ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔”
انہوں نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کی زمین کی بجائے کسی اور مسلم ملک میں جگہ نکالی جائے۔
انہوں نے مغربی کنارے (ویسٹ بینک) کو “یہودیہ اور سامریہ” کے بائبلی ناموں سے پکارا — وہی نام جو اسرائیلی حکومت استعمال کرتی ہے، حالانکہ اس علاقے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔
Advertisement
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News