
فلسطینی حکام نے انخلا کے فیصلے کو اجتماعی سزا اور نسل کشی کا تسلسل قرار دے دیا
اسرائیلی فوج نے ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد غزہ کی پٹی میں ایک بڑے فوجی آپریشن کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں شمالی غزہ کے کئی گنجان آباد علاقوں کے مکینوں کو فوری انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ کے 17 علاقوں بشمول مشرقی زیتون، تفاح، دراج، صبرہ، جبالیہ البلد، جبالیہ کیمپ اور تل الزعتر کے رہائشیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنوبی علاقے المواسی کیمپ منتقل ہو جائیں۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ ان علاقوں میں فوجی کارروائی کی شدت میں اضافہ کیا جائے گا، اور اگر مقامی شہری انخلا نہ کریں تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کا ارادہ شمالی غزہ میں جاری کارروائی کے بعد وسطی غزہ تک آپریشن پھیلانے کا بھی ہے۔
فلسطینی حکام اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس انخلا کو اجتماعی سزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں منظم نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں کو نشانہ بنانا، انخلاء کے نام پر لاکھوں افراد کو بے گھر کرنا اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی غزہ میں جاری جنگ پر ردعمل دیتے ہوئے ایک بار پھر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی اشد ضرورت ہے اور یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری شدید اور بے رحمانہ فضائی و زمینی حملوں میں اب تک 56,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
علاقے میں بنیادی سہولیات کا نظام تباہ ہو چکا ہے، اسپتالوں، اسکولوں، پناہ گاہوں اور کیمپوں پر بھی حملے کیے گئے، جس کے باعث لاکھوں افراد شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے بارہا فوری جنگ بندی، امدادی راہ داریوں کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کر چکے ہیں، تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس ایک مسلسل انسانی سانحے کی تصویر پیش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News