فضا میں موجود خوردبینی مخلوق/ فوٹو
فضا میں موجودخوردبینی مخلوق موسم اورصحت پرکیااثرات مرتب کرتی ہیں؟۔ اس حوالے سے ایک رپورٹ سامنے آگئی ہے ۔
فضا کی بلندسطح پر کھربوں بیکٹیریا،فنگس،وائرس اوردیگر خوردبینی جاندارسفر کرتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق کہ یہ جاندارموسموں کے بدلنے اورہماری صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
بادل ہماری روزمرہ زندگی کے ساتھ ہوتے ہیں۔ کبھی ہلکے اور نرم بادل آسمان پرہوتے ہیں۔ کبھی کبھی سیاہ گھنے بادل بارش برساتے ہیں۔
مگر بادلوں کے اندر ایک راز چھپا ہوا ہے۔ در اصل میں بادل زندگی کے تیرتے ہوئے جزیرے ہیں ۔
ان بادلوں میں لاکھوں اقسام کے خوردبینی جاندار پائے جاتے ہیں۔ پرندوں اور کیڑوں کے ساتھ ساتھ ہوا میں بے شمار خوردبینی جاندار بھی ہوتے ہیں۔
فرانسیسی سائنسدان لوئس پاسچرنے 1860 میں پہلی بار ہوا میں جراثیم کی موجودگی کا مشاہدہ کیا تھا۔
انہوں نے صاف شفاف مائع میں جراثیم کو جمع کر کے اسے دھندلا ہوتے دیکھا۔ پاسچر نے پیرس کی گلیوں، دیہاتوں اور حتیٰ کہ برفانی پہاڑوں پربھی جراثیم دریافت کیے۔
لیکن اس وقت کے لوگ اس خیال کوماننے سے قاصر تھے۔ 1930 کی دہائی میں سائنسدان ہوائی جہاز سے ہوا کے نمونے لیے۔
ان نمونوں میں جراثیم اور فنگس کے ذرات پائے گئے۔ ہوائی بلون سے بھی اسٹریٹوسفیئرمیں جراثیم دریافت ہوئے۔
ہوا میں موجودجانداروں کی شناخت کس طرح کی جاتی ہے ؟
آج کل سائنسدان جدید ڈرونز اور جینیاتی تکنیک کی مدد سے ہوا میں موجودجانداروں کی شناخت کرتے ہیں۔
یہ ہوا میں موجود خوردبینی جاندار مختلف مقامات سے آتے ہیں۔ سمندر کی لہریں جب ٹکراتی ہیں تو پانی کے چھوٹے قطرے ہوا میں اٹھ جاتے ہیں۔
جن میں وائرس، بیکٹیریا اور دیگر خوردبینی جاندار شامل ہوتے ہیں۔ کچھ قطرے دوبارہ سمندر میں گر جاتے ہیں، جبکہ کچھ ہوا کے ساتھ ہزاروں میل کا سفر کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں زمین پر بھی ہوا مٹی اور جانداروں کو اٹھاتی ہے۔ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو پانی بخارات بن کر اٹھتا ہے۔ اس کے ساتھ خوردبینی جاندار بھی ہوا میں شامل ہوجاتے ہیں۔

فضا میں موجودخوردبینی مخلوق موسم اورصحت پرکیا اثرات مرتب کرتی ہیں؟
سانس کی بیماریوں کا خطرہ:
یہ مائیکروآرگنزمز اگرنظام تنفس میں داخل ہو جائیں تومختلف قسم کی سانس کی بیماریوں پیداکرسکتے ہیں۔ جیسے برونکائٹس، نمونیا، دمہ اور دیگر الرجی پیدا کر سکتے ہیں۔
الرجی اور حساسیت:
فنگس اور کچھ خاص بیکٹیریا کی موجودگی الرجی اور حساسیت کی شکایت کو بڑھا سکتی ہے۔ خاص طور پر ان افراد میں جو پہلے سے الرجک یا حساس ہوتے ہیں۔
انفیکشن کا خطرہ:
بعض جراثیم خاص طور پر مدافعتی نظام کمزور افرادمیں انفیکشن پیدا کر سکتے ہیں۔ جو سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔
طویل مدتی اثرات:
بعض جراثیم اور فنگس کا طویل مدتی اثر انسانی صحت پر منفی ہو سکتا ہے۔ جیسے کہ مسلسل الرجی، سانس کی تکالیف، اور کچھ حالات میں کینسر کا خطرہ بڑھ جانا۔
ماحولیاتی اثرات:
یہ مائیکروارگنزمز ماحول میں بھی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ جوانسانی صحت پر بالواسطہ اثر انداز ہو سکتی ہیں، جیسے کہ فضائی معیار کی خرابی۔
خلاضہ:
واضح رہے کہ فضا میں موجودخوردبینی مخلوق موسم اورصحت اورزندگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں ۔
خاص طور پر اگر مدافعتی نظام کمزور ہو یا ماحول میں مائیکروبیلوژیکل آلودگی زیادہ ہو۔ اس لیے صاف ستھرا ماحول اور ہوا کی صفائی پر توجہ دینا ضروری ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
