غزہ پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے تازہ ترین واقعے میں مزید 34 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
غزہ کی مرکزی اور جنوبی پٹی میں امداد کے انتظار میں کھڑے فلسطینیوں پر اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 34 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جس کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 82 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ: خوراک کی تلاش میں نکلے شہریوں پر اسرائیلی حملے، 59 فلسطینی شہید
اسرائیلی افواج نے امدادی مراکز کے باہر امدادی اشیا کے حصول کے لیے کھڑے 37 فلسطینیوں کو مرکزی غزہ، 23 کو غزہ شہر اور 22 فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں نشانہ بنایا ہے۔
امریکا کی غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے امدای کیمپوں پر فائرنگ کے نتیجے میں 27 مئی سے اب تک سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے GHF کی جانب سے امداد کی محفوظ ترسیل میں ناکامی پر شدید تنقید کی ہے، جبکہ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے مارچ سے مئی تک عائد مکمل ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے غزہ کی صورتحال کو انسانیت کے ضمیر پر دھبہ قرار دیدیا
غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوابۃ نے بتایا کہ اب تک امداد کے لیے جمع ہونے والے 409 فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور 3,203 زخمی ہوئے ہیں۔
یونیسف نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ پانی کی قلت کا شکار ہے اور یہاں کے پانی کے نظام منہدم ہو چکے ہیں۔
یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں کہا، “بچے پیاس سے مرنا شروع ہو جائیں گے، صرف 40 فیصد پانی کی فراہمی کے نظام کام کر رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ GHF کا امدادی نظام صورتحال کو مزید خراب کر رہا ہے۔
ایلڈر نے بتایا کہ انہوں نے خواتین اور بچوں کے زخمی ہونے کی کئی داستانیں سنی ہیں، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے جو ٹینک کے گولے لگنے کے بعد زخمی ہوا اور بعد میں انتقال کر گیا۔
انہوں نے کہا کہ امدادی مراکز کے کھلنے اور بند ہونے کی واضح معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
