
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، اور متعدد عالمی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ یہ تنازعہ تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ سکتا ہے۔
یکم جون 2025 کو یوکرین نے پانچ روسی فضائی اڈوں پر ہمہ گیر ڈرون حملہ کیا، جس میں 40 سے زائد روسی جنگی طیارے تباہ ہوئے۔ اس حملے کو “آپریشن اسپائیڈر ویب” کا نام دیا گیا، جسے یوکرین کی سکیورٹی سروس (SBU) نے 18 ماہ کی منصوبہ بندی کے بعد عملی جامہ پہنایا۔
روس نے اس حملے کے جواب میں 472 ڈرون اور میزائل یوکرین پر داغے، جس کے نتیجے میں 12 یوکرینی فوجی ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔ روس نے اس حملے کو “تیسری عالمی جنگ کی جانب قدم” قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: یوکرین کی نیٹو میں شمولیت تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے، روس کی تنبیہ
یوکرین کے سابق فوجی سربراہ، جنرل ویلیری زالوجنی نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ “تیسری عالمی جنگ شروع ہو چکی ہے”، اور انہوں نے روس کے اتحادیوں کی براہ راست مداخلت کو اس جنگ کے عالمی سطح پر پھیلاؤ کا سبب قرار دیا ہے۔
امریکی سینیٹرز لنڈسے گراہم اور رچرڈ بلومینتھل نے یوکرینی صدر زیلنسکی اور فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات کے بعد خبردار کیا ہے کہ صدر پوٹن مزید جنگ کی تیاری کر رہے ہیں، اور انہوں نے چین اور بھارت جیسے ممالک پر روسی توانائی خریدنے پر 500 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ یوکرین کے حالیہ ڈرون حملے اور روس کے جوابی ردعمل نے اس بات کو مزید تقویت دی ہے کہ یہ تنازعہ عالمی جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
عالمی رہنماؤں کی تشویش اور اقدامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ دنیا اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News