Advertisement
Advertisement
Advertisement

کینیڈا کی فلسطینی ریاست کی حمایت پر ٹرمپ کا تجارتی معاہدے ختم کرنے کا عندیہ

Now Reading:

کینیڈا کی فلسطینی ریاست کی حمایت پر ٹرمپ کا تجارتی معاہدے ختم کرنے کا عندیہ
امریکہ کینیڈا تجارتی مذاکرات ختم، صدر ٹرمپ ٹیرف کے خلاف کینیڈین اشتہار پر برہم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کی جانب سے فلسطینی ریاست کی حمایت پر تجارتی معاہدے ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا:

“اوہ کینیڈا! فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا؟ اب ہمارے لیے تجارتی معاہدہ کرنا بہت مشکل ہو گا۔”

واضح رہے کہ کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ اگر مخصوص شرائط پوری ہوئیں تو کینیڈا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی کینیڈا کو انوکھی پیشکش: ’’امریکا کا حصہ بنو، گولڈن ڈوم دفاعی نظام مفت لے لو‘‘

Advertisement

یہ اقدام برطانیہ اور فرانس کی جانب سے حالیہ دنوں میں کیے گئے اعلانات کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر بڑھتی مذمت کے تناظر میں فلسطینی ریاست کی حمایت کی ہے۔

ٹرمپ کی 35 فیصد ٹیرف کی دھمکی

کینیڈا اور امریکہ کے درمیان نیا تجارتی معاہدہ یکم اگست سے پہلے طے پانے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو ان اشیاء پر 35 فیصد ٹیرف عائد کر دیا جائے گا جو موجودہ یو ایس-میکسیکو-کینیڈا ٹریڈ ایگریمنٹ (USMCA) میں شامل نہیں ہیں۔

مارک کارنی نے تسلیم کیا کہ تجارتی مذاکرات “تعمیری” رہے ہیں، لیکن ممکنہ طور پر یکم اگست کی ڈیڈ لائن تک مکمل نہ ہو سکیں۔

فلسطین کی حمایت کی شرائط

کارنی نے کہا کہ فلسطینی ریاست کی حمایت دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی امید کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے، جو اب “ہماری آنکھوں کے سامنے تحلیل ہو رہی ہے”۔

Advertisement

مزید پڑھیں: انسانی امداد کی بندش پر برطانیہ ، کینیڈا اور فرانس سمیت کئی ممالک کی اسرائیل کو دھمکی

تاہم، کینیڈا نے فلسطینی ریاست کے قیام کی مشروط حمایت کی ہے، کینیڈا نے شرائط عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو2026 میں عام انتخابات کرانے ہوں گے جن میں حماس کا کوئی کردار نہ ہو، اور ایک غیر عسکری فلسطینی ریاست قائم کرنی ہوگی۔

اسرائیل کی مذمت اور عالمی ردعمل

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسے “تاریخی” اعلان قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی سفارت خانے نے کہا ہے کہ ایسی کسی بھی ریاست کو تسلیم کرنا “حماس کی بربریت کو جواز فراہم کرتا ہے”۔

اس وقت غزہ میں اسرائیلی بمباری اور ناکہ بندی سے 60,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 154 افراد بھوک سے جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔

ٹرمپ خود بھی تسلیم کر چکے ہیں کہ غزہ میں قحط کی صورتحال ہے، اور ان کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف جمعرات کو اسرائیل پہنچ رہے ہیں تاکہ جنگ بندی اور امدادی رسد پر بات چیت کی جا سکے۔

Advertisement

بین الاقوامی سیاسی منظرنامہ

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بھی فلسطینی ریاست کو ستمبر میں تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برطانیہ کے وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی اور دیگر اقدامات نہ کیے تو برطانیہ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
جب  چاہیں غزہ پر حملہ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت یا معا ہدے کے پابند نہیں، نیتن یاہو
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے ، حماس کا مطالبہ
بھارتی ٹاٹا گروپ غزہ نسل کشی میں اسرائیل کا مدد گار رہا ، تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آ گئی
مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا امریکی مؤقف قابلِ ستائش ہے، حماس
امریکہ کینیڈا تجارتی مذاکرات ختم، صدر ٹرمپ ٹیرف کے خلاف کینیڈین اشتہار پر برہم
نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق ٹرمپ کا بیان مسترد کر دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر