
تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیرِاعظم پائتونگتارن شنواترا کو ایک متنازعہ فون کال کے معاملے پر معطل کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ اُس لیکڈ آڈیو کال کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے سابق کمبوڈین رہنما ہُن سین کو انکل کہہ کر مخاطب کیا اور تھائی فوجی کمانڈر پر تنقید کی۔
اس گفتگو نے عوامی سطح پر شدید غم و غصے کو جنم دیا اور ان کی برطرفی کے لیے دائر درخواست کو عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لیا۔
عدالت نے 7 کے مقابلے میں 2 ووٹوں سے وزیرِاعظم کو معطل کیا اور انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا ہے۔
اس دوران ڈپٹی وزیرِاعظم کو قائم مقام وزیرِاعظم مقرر کر دیا گیا ہے، جبکہ پائتونگتارن نئی کابینہ میں وزیرِ ثقافت کے طور پر خدمات انجام دیتی رہیں گی۔
وزیر اعظم پائتونگتارن نے اپنی صفائی میں کہا کہ میری گفتگو کا مقصد صرف قومی مفاد تھا، نہ کہ ذاتی فائدہ۔ اگر آڈیو کو توجہ سے سنا جائے تو میرے ارادے واضح ہو جاتے ہیں۔
آڈیو کال دونوں ملکوں کے درمیان پرانے سرحدی تنازع سے متعلق تھی، جس میں حالیہ تناؤ اُس وقت بڑھا جب مئی میں ایک کمبوڈین فوجی ہلاک ہو گیا۔
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ آئینی عدالت کس طرح بار بار حکومتوں کو معزول کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتی رہی ہے۔ عدالت 2006 سے اب تک 34 سیاسی جماعتیں تحلیل کر چکی ہے، جن میں اصلاحاتی جماعت موو فارورڈ بھی شامل ہے۔
پائتونگتارن 38 سال کی عمر میں ملک کی دوسری خاتون اور سب سے نوجوان وزیرِاعظم ہیں۔ ان کی برطرفی کی صورت میں وہ شنواترا خاندان کی تیسری شخصیت ہوں گی جنہیں مدت مکمل کیے بغیر اقتدار چھوڑنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News