
سائنسی پیشگوئیوں کے برعکس انٹارکٹیکا کے گرد سمندری پانی تیزی سے زیادہ نمکین ہوتا جا رہا ہے، اور یہی عمل برفانی تودوں کے پگھلنے میں خطرناک حد تک اضافہ کر رہا ہے۔
یہ چونکا دینے والا انکشاف عالمی موسمیاتی ماڈلز کو چیلنج کرتا ہے اور زمین کے قدرتی توازن کے لیے ایک سنگین انتباہ ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤتھمپٹن کی قیادت میں بین الاقوامی سائنسدانوں کی ٹیم نے سیٹلائٹ ڈیٹا اور سمندری مشاہدات کے ذریعے ایک نیا اور تشویشناک میکانزم دریافت کیا ہے، 2015 سے اب تک، انٹارکٹیکا کی سمندری برف میں ریکارڈ حد تک کمی جو رقبے میں گرین لینڈ کے برابر ہے کے ساتھ ساتھ سمندر کی سطح پر نمکیات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
عام طور پر سمندر کی تہہ بندی اس طرح ہوتی ہے کہ سطح پر ٹھنڈا اور کم نمکین پانی جبکہ گہرائی میں گرم اور نمکین پانی ہوتا ہے۔
یہ قدرتی ترتیب گہرے پانی کی حرارت کو سطح تک آنے سے روکتی ہے۔ تاہم، جب سطحی پانی نمکین ہو جاتا ہے تو یہ ترتیب بگڑ جاتی ہے سطحی پانی نیچے ڈوبنے لگتا ہے، تہہ دار پانی آپس میں مکس ہوتا ہے، اور گہرائی کی حرارت تیزی سے اوپر آ کر برف کو اندر سے پگھلانا شروع کر دیتی ہے۔
ماوڈ رائز پولینیا جو 1970 کی دہائی کے بعد پہلی بار دوبارہ ظاہر ہوئی ہے اس نظام کی خرابی کی ایک واضح علامت ہے۔
معروف سائنسی ویب سائٹ کے مطابق انٹارکٹیک برف سورج کی روشنی کو منعکس کر کے زمینی درجہ حرارت کو متوازن رکھتی ہے۔ اس کی مسلسل کمی نہ صرف عالمی سمندری دھاراؤں اور موسمی نظاموں کو متاثر کرے گی بلکہ بادشاہ پینگوئن جیسے برف پر انحصار کرنے والے جانوروں کی بقا کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
مزید یہ کہ جنوبی بحر منجمد جنوبی (Southern Ocean) جو اب تک فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے ماحولیاتی بفر کے طور پر کام کرتا رہا ہے، اس کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس خطے کی مسلسل نگرانی انتہائی اہم ہے، جو بظاہر مشکل ضرور ہے مگر مستقبل کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے ناگزیر ہے۔
اس مقصد کے لیے سیٹلائٹس اور زیرِآب روبوٹس اہم ڈیٹا فراہم کر رہے ہیں، تاکہ زمین کے بدلتے ہوئے ماحولیاتی نظام کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News