عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مختلف عالمی اداروں اور شخصیات نے امریکی امدادی ادارے ” غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” کو موت کا جال قرار دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب برائے غزہ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں خطاب کرتے ہوئے غزہ میں امداد کی تقسیم کے نام نہاد امریکی اور اسرائیلی منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ: خوراک کی تلاش میں نکلے فلسطینیوں پر فائرنگ سے مزید 78 شہید
انہوں نے امریکہ کے زیرِ سرپرستی چلنے والے ادارے ” غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” کو ایک ایسا ” موت کا جال” قرار دیا جو فلسطینیوں کو قتل یا جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
فرانسسکا البانیز نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ “اسرائیل جدید تاریخ کی سب سے سفاک نسل کشی کی ایک ذمہ دار ریاست ہے”۔
ان کے مطابق عالمی برادری کو فوری طور پر اسرائیل پر مکمل اسلحہ پابندی لگانے، اس کے ساتھ تمام تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کو معطل کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں غذائی قلت نے ہولناک صورتحال اختیار کرلی، 66 بچے شہید
170 سے زائد عالمی تنظیموں کا ادارے کی بندش کا مطالبہ
اس کے علاوہ 171 بین الاقوامی فلاحی تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں ” غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” کو فوراً بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ غزہ میں عام شہریوں کو موت یا شدید زخمی ہونے کے خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو ایک “ناممکن انتخاب” کا سامنا ہے ۔ یا تو بھوک سے مر جائیں یا خوراک کے حصول کی کوشش میں گولیوں کا سامنا کریں۔
اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں آکسفیم، ڈاکٹروں کی تنظیم “ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز”، سیو دی چلڈرن، نارویجن ریفیوجی کونسل اور ایمنسٹی انٹرنیشنل شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی بربریت میں تیزی، تازہ ترین حملوں میں مزید 72 فلسطینی شہید
امریکہ کا ادارے کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان
امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ” غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” کی حمایت جاری رکھے گا، حالانکہ اسرائیلی فوج نے خود تسلیم کیا کہ امدادی مرکز پر شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ ادارہ ایک امریکی تنظیم ہے جو ریاست ڈیلاویئر میں رجسٹرڈ ہے اور اسے رواں سال فروری میں قائم کیا گیا تاکہ غزہ کی جنگی صورتحال میں انسانی امداد کی تقسیم کی جا سکے۔
تاہم اس کے مراکز مئی سے فعال ہونے کے بعد اسرائیلی فوج تقریباً روزانہ ان راستوں پر فائرنگ کرتی ہے جہاں سے فلسطینی امداد لینے جاتے ہیں۔ ان راستوں میں سے کئی اسرائیلی فوجی زونز سے گزرتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان امدادی مراکز کے اطراف اسرائیلی فائرنگ سے اب تک 700 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 4186 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کا عندیہ دینے کے بعد مزید 80 فلسطینی شہید
21 ماہ سے جاری جنگ، 57 ہزار سے زائد ہلاکتیں
غزہ میں 2 ملین سے زائد افراد شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے اور اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی لقمہ اجل ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ پر مکمل محاصرہ مسلط کر رکھا ہے۔
2 مارچ سے اسرائیل نے تمام انسانی امدادی راستے بند کر رکھے ہیں، جس سے غذائی قلت سنگین تر ہو چکی ہے اور ماہرین کے مطابق لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
