
بلوچستان کے ضلع قلات کے قریب کراچی سے کوئٹہ جانے والی مسافر بس پر فتنہ الہندوستان سے وابستہ دہشت گردوں کے بہیمانہ حملے میں بچ جانے والے مسافروں نے خوفناک مناظر کی تفصیلات بتاتے ہوئے دہشتگردی کی اس سفاک کارروائی کی شدید مذمت کی ہے۔
فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی اس بزدلانہ کارروائی میں 3 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
بس میں موجود معروف قوال ندیم صابری بھی اس حملے میں بال بال بچ گئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم قوالی کے فنکشن کے لیے جا رہے تھے اور اپنی منزل سے صرف آدھ گھنٹے کی دوری پر تھے کہ اچانک اندھا دھند فائرنگ شروع ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم قوال لوگ ہیں، ہمارا کسی سے کیا جھگڑا؟ ہمارے تین بھائی شہید ہو گئے، دیگر ساتھی زخمی ہیں، سارا سامان تباہ ہو گیا۔
ندیم صابری نے مزید کہا کہ ہم تو اپنے بچوں کی روزی کما رہے تھے، ہمیں کس بات کی سزا دی گئی؟ خدا کے لیے ہمارے لیے دعا کریں۔
مزید پڑھیں: کراچی سے کوئٹہ آنے والی مسافر کوچ پر فائرنگ، 3 افراد جاں بحق، 7 افراد شدید زخمی
دیگر بچ جانے والے مسافروں نے بتایا کہ حملہ اتنا اچانک تھا کہ کسی کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا، ہم سب زخمی ہو گئے، ہمارے ساتھ بہت ظلم ہوا۔ ہم غریب مزدور لوگ ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ دہشتگردانہ کارروائیاں دراصل ایف سی اور سیکیورٹی فورسز کی کامیاب انسدادِ دہشتگردی آپریشنز کے خلاف ایک ردعمل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب سے ایف سی نے سرحدیں سیل کیں اور ان دہشتگرد گروہوں کی اسمگلنگ آمدن بند ہوئی ہے، یہ گروہ بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر آسان اہداف، یعنی سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائی ویز پر مسافر بسیں سافٹ ٹارگٹ سمجھی جاتی ہیں، جن پر حملے کر کے دہشتگرد فوج اور ایف سی کی توجہ بارڈر اور آپریشن ایریاز سے ہٹا کر دیگر علاقوں کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں، تاکہ وہ دوبارہ سرحدی علاقوں میں سرگرمیاں شروع کر سکیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News