بھارتی افواج کی جانب سے میانمار کی فضائی حدود میں حالیہ بمباری ایک سنگین نوعیت کی بین الاقوامی خلاف ورزی ہے۔
یہ کارروائی بھارت کی توسیع پسندانہ پالیسی کی عکاسی کرتی ہے، جس کے تحت اس نے ایک آزاد ملک کی خودمختاری پر حملہ کیا ہے۔
اس حملے میں اسرائیلی ساختہ 150 ڈرون استعمال کیے گئے، جنہوں نے میانمار کے یو ایل ایف اے (آئی) کے مبینہ کیمپوں کو نشانہ بنایا۔
مذکورہ حملے میں یو ایل ایف اے کے کمانڈر نین آسم سمیت متعدد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع نے اس حملے سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا ہے، جس سے بھارتی حکومت کی داخلی پالیسیوں میں تضادات ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔
یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب بھارت کے آپریشن سندور پر اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر سخت تنقید ہو رہی تھی۔
بین الاقوامی قوانین کے مطابق اس طرح کے حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
بھارتی حکومت اپنی فوج کو سیاسی مقاصد اور اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کر رہی ہے، جس سے خطے میں امن اور استحکام کی فضا کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ حملہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی نگرانی میں خفیہ آپریشن کے طور پر انجام دیا گیا، جس کا مقصد جنوبی ایشیا میں بھارت کی اجارہ داری قائم کرنا ہے۔
بھارت کا یہ اقدام اس کی جنگی جنون کو ظاہر کرتا ہے، جو نہ صرف پڑوسی ممالک جیسے نیپال، پاکستان، چین، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پیدا کر رہا ہے، بلکہ خطے کے امن اور ترقیاتی عمل میں بھی رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
یہ حملہ بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں اور سیاسی تشہیر کے حربوں کا تسلسل ہے، جو خطے میں مزید تنازعات اور تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
عالمی برادری کو فوری طور پر بھارت کے جارحانہ اقدامات کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں روکے جانے کی ضرورت ہے۔ ورنہ، جنوبی ایشیا میں ایک بڑے تصادم کا امکان بڑھ سکتا ہے، جو نہ صرف اس خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
