
پاکستان کے خلاف دوسرے ٹی20 میچ میں ذاکر علی کی ذمہ دارانہ اننگز نے بنگلہ دیش کو سیریز جتوانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
48 گیندوں پر 55 رنز بنا کر پلیئر آف دی میچ قرار پانے والے ذاکر نے کہا کہ وہ صرف میچ جتوانے والے رنز کو اہمیت دیتے ہیں، باقی سب ان کے لیے غیر متعلق ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانی بیٹنگ کا بڑا امتحان، بااعتماد بنگلہ دیش کے خلاف فیصلہ کن ٹکراؤ
کرکٹ کی عالمی ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ذاکر علی نے انکشاف کیا کہ کپتان لٹن داس نے وکٹوں کے جلد گرنے کے بعد پلان بی دیا، جس نے ان کی اننگز کا رخ متعین کیا۔
انھوں نے کہ ہمیں اندازہ تھا کہ یہ زیادہ اسکور والا میچ نہیں ہوگا، میں سمجھ رہا تھا کہ 155-160 کا ٹارگٹ ٹھیک ہوگا، لیکن کپتان نے کہا کہ ہم 140 کا ہدف رکھیں، اگر میں آخری گیند پر چھکا مار لیتا تو وہی اسکور ہوتا۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی ٹیم پاور پلے میں 28 پر 4 وکٹیں گنوا چکی تھی، اس موقع پر ذاکر اور مہدی حسن نے پانچویں وکٹ کی شراکت میں 53 قیمتی رنز جوڑے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بنگلہ دیش کے خلاف کونسے 2 ناپسندیہ ریکارڈ قائم کئے، جانیے
ذاکر نے کہا کہ مہدی نے جارحانہ اننگز کھیلی اور میں نے اس کا ساتھ دیا، مجھے نمبر 7 پر ٹیل کے ساتھ کھیلنے کی عادت ہے، اگر وہ آخر تک رک جاتا تو ہم مزید اسکور کر سکتے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں نے ہمیشہ نمبر 7 پر بیٹنگ کی ہے، اور ٹیل کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ ہے۔ انڈر-17 میں میں نے ٹیل کے ساتھ 71 رنز جوڑ کر سنچری بنائی تھی۔
ذاکر نے بتایا کہ انہیں پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ وہ نمبر 5 پر بیٹنگ کریں گے، اور وہ مکمل طور پر تیار تھے۔ میں نے ویسٹ انڈیز میں بھی اس پوزیشن پر بیٹنگ کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی روٹین پر قائم رہا اور گزشتہ دو سال سے بیٹنگ کوچ محمد صلاح الدین کے ساتھ اسی پر کام کر رہا ہوں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے خلاف ٹی20 سیریز کے لیے ٹیم کا اعلان، سلمان علی آغا کپتان مقرر
پاکستان کی واپسی کی کوشش، مگر بنگلہ دیش کا دباؤ برقرار
پاکستان کی ٹیم 134 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ایک مرحلے پر 47 رنز پر 7 کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد میچ سے باہر ہو چکی تھی، تاہم، اس دوران فہیم اشرف کی جارحانہ 51 رنز کی اننگز نے کچھ سنسنی پیدا کی اور پاکستان میچ میں واپس آیا۔
ذاکر نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹی20 کرکٹ میں ایسی واپسی ہوتی ہے، مگر ہمارے بولرز نے آخر تک ہمت نہیں ہاری، فہیم کا آخری کیچ جیت کی مثال ہے۔
ذاکر علی کی ففٹی، لٹن داس کی اسٹریٹیجی، مہدی حسن کی معاونت، اور بنگلہ دیش کے بولرز کی ثابت قدمی نے ٹیم کو پاکستان کے خلاف یادگار فتح دلوائی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News