لیبیا سے اٹلی کی جانب بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش کے دوران دو کشتیوں کے الٹنے سے کم از کم 27 تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے، جب کہ درجنوں لاپتہ افراد کی تلاش کا عمل تاحال جاری ہے۔
واقعہ اطالوی جزیرے لامپے دُوسا کے قریب پیش آیا جہاں اطالوی کوسٹ گارڈ نے تقریباً 60 افراد کو بچا لیا۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR) کے مطابق رواں سال اب تک 700 سے زائد افراد وسطی بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
اطالوی وزیرِاعظم جارجیا میلونی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اس نوعیت کا سانحہ پیش آتا ہے تو یہ نہ صرف دکھ اور افسوس بلکہ ان انسانی اسمگلروں کی بے حسی کو بھی نمایاں کرتا ہے جو ایسے جان لیوا سفر کا اہتمام کرتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ہجرت (IOM) کے ترجمان فلاویو دی جیاکومو کے مطابق ان کشتیوں پر 90 سے زائد افراد سوار تھے۔
ایک صومالیہ کی خاتون نے اطالوی اخبار کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ اس حادثے میں اس کی ایک سالہ بیٹی اور شوہر ہلاک ہو گئے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دونوں کشتیاں کیسے الٹیں، تاہم کچھ زندہ بچ جانے والے افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلی کشتی کے الٹنے کے بعد تمام مسافر دوسری کشتی میں سوار ہو گئے تھے، جو پہلے ہی گنجائش سے زیادہ بھر چکی تھی اور بالآخر وہ بھی پانی میں ڈوب گئی۔
لامپے دُوسا کا مہاجر کیمپ اکثر اوقات گنجائش سے زائد افراد سے بھرا ہوتا ہے، جہاں زندگی کے حالات نہایت دشوار گزار ہوتے ہیں۔ یہاں ہر سال ہزاروں تارکین وطن لائے جاتے ہیں جو خطرناک بحری سفر کے بعد یورپ پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق 2014 سے اب تک 25,000 سے زائد افراد وسطی بحیرہ روم عبور کرتے ہوئے لاپتہ یا ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
