اسلام آباد: مہنگی ایل این جی کی وجہ سے گھریلو صارفین کو ایل این جی کنکشن دینے کا معاملہ متنازعہ ہوتا جارہا ہے۔
وفاقی حکومت نے ایل این جی کی بنیاد پر گھریلو صارفین کو نئے گیس کنکشنز دینے کا معاملہ زیر غور لانا شروع کر دیا ہے۔ تاہم اس فیصلے پر شدید تحفظات سامنے آ رہے ہیں کیونکہ ایل این جی مقامی گیس کے مقابلے میں تقریباً 65 فیصد زیادہ مہنگی ہے۔ اوگرا نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے۔
اوگرا کے مطابق پاکستان میں مقامی گیس کی اوسط قیمت 1836.93 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جب کہ درآمدی ایل این جی کی قیمت 3034 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ریکارڈ کی گئی ہے۔ ترجمان اوگرا نے وضاحت کی کہ ایل این جی طویل مدتی معاہدوں کے تحت درآمد کی جاتی ہے اور پاکستان ہر ماہ اس کے 10 کارگوز درآمد کرتا ہے۔
پاور ڈویژن پہلے ہی مہنگی ایل این جی لینے سے انکار کر چکا ہے۔ وفاقی وزیر بجلی اویس لغاری نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹر مہنگی درآمدی گیس نہیں لے گا۔ انہوں نے پیٹرولیم ڈویژن کو مشورہ دیا کہ وہ گیس معاہدوں پر نظرثانی کرے، کیونکہ زیادہ گیس درآمد کرنے کے معاہدوں پر نظرثانی ہی مستقل اور واحد حل ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ اکنامک میرٹ آرڈر میں تبدیلی “گناہ کبیرہ” کے مترادف ہے، اس لیے ایسا نہیں کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے ایک ٹی وی پروگرام میں شکوہ کیا تھا کہ پاور ڈویژن پلانٹس کے لیے بے پناہ درآمدی گیس منگوانے کے باوجود اسے استعمال نہیں کر رہا۔
یہ معاملہ وفاقی حکومت کے لیے نئی بحث کا سبب بن گیا ہے کہ آیا گھریلو صارفین کو مقامی گیس کی قلت کے باوجود مہنگی ایل این جی پر منتقل کیا جا سکتا ہے یا اس کے معاشی اثرات صارفین پر مزید بوجھ ڈالیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
