
لاہور ہائیکورٹ میں ایک ایسا عجیب و غریب کیس زیر سماعت ہے، جس میں مدعیہ خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی بیٹی کو جنات نے اغوا کرلیا ہے۔
بول نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چھ سال قبل لاپتہ ہونے والی فوزیہ بی بی کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کی بیٹی کو “جنات” اغوا کر کے لے گئے ہیں۔ عدالت میں وکیل نے بھی یہ مؤقف دہرایا، تاہم چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اس موقف پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جہاں بچی کا معاملہ آجاتا ہے، وہ کیوں اہمیت نہیں رکھتا؟ کیا پولیس پہلے سے کام نہیں کرسکتی؟
چیف جسٹس نے کہا کہ تفتیش گھر سے شروع ہونی چاہیے تھی، لیکن پولیس نے تاخیر سے کارروائی کی اور سی سی پی او لاہور کی رپورٹ بھی تھانے میں بیٹھ کر تیار کی گئی ہے۔
عدالت نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، کارروائی کے اوقات کار بھی درج نہیں ہیں، پھر کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ خاتون کی بازیابی کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، جو دارالامان، اسپتالوں اور مزارات پر تلاش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نادرا سے ڈیٹا لے کر معلومات سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہیں اور سیف سٹی کیمروں اور ڈی این اے ٹیکنالوجی کی مدد بھی لی جائے گی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر بچی کے پہلے سے کوئی ریکارڈ نہیں تو وہ اچانک کیسے غائب ہوگئی؟ اور اگر واقعی جنات لے گئے تو باقی بچوں کو کیوں نہیں لے گئے؟
عدالت نے اخباری اشتہار نہ دینے پر بھی سوال اٹھایا۔ اس موقع پر آئی جی نے تسلیم کیا کہ اخباری اشتہار جاری نہیں کیا گیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ روایتی اور جدید دونوں طریقوں کے ذریعے مغویہ کی تلاش یقینی بنائی جائے اور پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News