
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان وائٹ ہاؤس میں جاری ملاقات کے دوران غزہ کی پٹی سے متعلق ایک مجوزہ امن معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے، جسے خطے میں دیرپا امن کے لیے ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس مجوزہ معاہدے میں کئی اہم نکات شامل ہیں، جن میں سب سے نمایاں اسرائیلی افواج کا فوری انخلاء، غزہ میں ایک “نیشنل اتھارٹی” کا قیام، ط اسلامی اور عرب ممالک کی مشترکہ فوج کا کنٹرول سنبھالنا ہے۔
اس کے علاوہ مجوزہ معاہدے کے اہم نکات میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے نگران افسران کی نامزدگی کے علاوہ فرانس نیشنل اتھارٹی کی قیادت کرے گا شامل ہیں۔
مجوزہ امن معاہدے کی ابتدائی دستاویزات کے مطابق، پہلے مرحلے میں فرانس غزہ میں نیشنل اتھارٹی قائم کرے گا، جو عبوری طور پر غزہ کے انتظامات سنبھالے گی۔
اس نیشنل اتھارٹی کو بعد ازاں اقوام متحدہ اور دیگر عالمی شراکت داروں کی مدد سے مکمل ادارہ جاتی حیثیت دی جائے گی۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ غزہ کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اسلامی و عرب ممالک کی فوجیں، دیگر بین الاقوامی فورسز کے ساتھ مشترکہ طور پر کنٹرول سنبھالیں گی۔
اس اقدام کا مقصد علاقے کو کسی بھی نئی کشیدگی یا تشدد سے محفوظ رکھنا ہے۔
معاہدے کے تحت یو این سیکیورٹی کونسل غزہ اتھارٹی کے آفیشلز نامزد کرے گی، جو علاقے میں شفافیت، امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔
سب سے اہم پیش رفت اسرائیلی افواج کی فوری واپسی سے متعلق ہے جو غزہ میں کئی سال سے تعینات ہیں۔ مجوزہ معاہدے میں اس انخلاء کو پہلا عملی قدم قرار دیا گیا ہے۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اسرائیل نے حالیہ دنوں میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک حملے پر معذرت کی ہے اور خطے میں اسرائیلی پالیسیوں پر بڑھتی ہوئی تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News