
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری اقتصادی جائزہ مذاکرات میں کئی اہم مالی، انتظامی اور پالیسی معاملات پر پیشرفت ہوئی ہے، جبکہ کامیاب جائزے کی صورت میں پاکستان کو تقریباً 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط ملنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے مذاکرات کے دوران نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) سے متعلق پیشرفت رپورٹ طلب کی، جس پر پاکستانی حکام نے یقین دہانی کروائی کہ صوبوں کی مشاورت کے بعد جلد این ایف سی کا اجلاس بلایا جائے گا۔
مذاکرات میں وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کو مرکزی نکتہ قرار دیا گیا، جبکہ آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا کہ صحت اور تعلیم کے بجٹ میں کمی سے گریز کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا کہ وہ لیبر فورس سروے، ہاؤس ہولڈ سروے اور پی ایس ایل ایم (PSLM) سروے کو جلد مکمل کرے تاکہ بنیادی ڈیٹا کی شفافیت ممکن بنائی جا سکے۔
اجلاس میں پاکستان نے مالی سال 2025 کے ترقیاتی اخراجات اور مالی سال 2026 کے بجٹ فریم ورک سے متعلق بریفنگ دی۔
ساتھ ہی، حالیہ سیلاب کے معیشت پر اثرات اور ان سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ، رسک پر مبنی نگرانی، اور بیرونی آڈٹ رپورٹس پر تفصیلی سوالات اٹھائے، جب کہ پاکستان نے ای۔پیڈز پروکیورمنٹ سسٹم اور بینیفیشل اونرشپ رجسٹری سے متعلق پیشرفت سے آگاہ کیا۔
اجلاس میں نان فنانشل بزنس پروفیشنز (جیسے پراپرٹی ایجنٹس، جیولرز وغیرہ) کی نگرانی کے نظام پر بھی بات چیت ہوئی، تاکہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف عالمی معیار پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
اگر تمام تقاضے مکمل ہوئے تو رواں جائزے کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی، جو کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور مالیاتی استحکام کے لیے اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News