
فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے ردعمل کے تحت یورپی چیمپیئن اسپین نے 2026 کے فیفا ورلڈکپ میں اسرائیل کی شرکت کی صورت میں ایونٹ کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے۔
اسپین نے اس اقدام کو سیاسی احتجاج کا حصہ قرار دیا ہے، جس کا مقصد غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اسپین کی حکمران جماعت سوشلسٹ ورکرز پارٹی (PSOE) کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو فیفا ورلڈکپ میں شامل رکھا گیا تو اسپین ٹورنامنٹ سے دستبرداری پر سنجیدگی سے غور کرے گا۔
اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز اس مطالبے میں پیش پیش ہیں اور وہ عالمی کھیلوں کے پلیٹ فارمز پر اسرائیل کی شمولیت کو ناقابل قبول قرار دے چکے ہیں۔
انہوں نے اس معاملے کا موازنہ روس سے کیا، جسے یوکرین پر حملے کے بعد فیفا اور یویفا مقابلوں سے باہر کر دیا گیا تھا۔
پارٹی کے ایک اور اہم رہنما پاتکسی لوپیز (Patxi Lopez) نے بھی اس موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ “کھیلوں کی عالمی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو اس وقت تک بائیکاٹ کریں جب تک وہ فلسطینیوں کے خلاف اپنی بربریت بند نہیں کرتا۔
بصورت دیگر اسپین جیسے باشعور ملک کے پاس دستبرداری کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں اسپین نے اسرائیل پر ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی سمیت کئی سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے، جن کا مقصد غزہ میں انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنا اور عالمی برادری کو فعال کردار ادا کرنے پر مجبور کرنا ہے۔
2026 کا فیفا ورلڈکپ امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہوگا، اور اسپین کو ٹورنامنٹ کا ایک اہم دعویدار سمجھا جا رہا ہے۔
تاہم اگر اسرائیل کو شریک کیا گیا تو ٹورنامنٹ کی شفافیت اور اخلاقی بنیادوں پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News